عنوان: آباؤ و اجداد کے گاؤں میں دفن کرنے کی وصیت کرنا (14551-No)

سوال: ہمارے تایا سسر کی حالت بہت سیریس ہے اور انہوں نے وصیت کی ہے کہ مجھے "جوہی" میں دفنایا جائے، جبکہ ہم سب کراچی میں رہائش پذیر ہیں، جوہی میں میرے تایا سسر کا آبائی گھر ہے، لیکن وہاں کوئی سہولت نہیں ہے اور گھر بھی کافی عرصہ سے بند ہے تو کیا اب اگر ان کی وصیت پر عمل نہیں کرتے تو کیا ہم سب گھر والے گناہگار ہوں گے؟

جواب: واضح رہے کہ مرحوم کی اپنے آبائی علاقہ "جوہی" میں دفن کرنے کی وصیت کو پورا کرنا شرعاً ورثاء پر لازم نہیں ہے، اور ورثاء اس وصیت پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے گناہگار بھی نہیں ہوں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (666/6، ط: دار الفکر)

أوصى بأن يصلي عليه فلان أو يحمل بعد موته إلى بلد آخر أو يكفن في ثوب كذا أو يطين قبره أو يضرب على قبره قبة أو لمن يقرأ عند قبره شيئا معينا فهي باطلة سراجية وسنحققه.
(قوله أوصى بأن يصلي عليه فلان) لعل وجه البطلان أن فيها إبطال حق الولي في الصلاة عليه

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 381 Jan 10, 2024
abao ajdad ke gaon mein dafan karne ki wasiyat karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.