سوال:
مفتی صاحب! ہمارے گھر میں ایک ننھی پری کی پیدائش ہوئی ہے، ہم اس کا نام منسا رکھنا چاہتے ہیں، براہ کرم اس کا ترجمہ بھی بتادیں، نیز یہ بھی بتادیں کہ کیا یہ نام رکھ سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ مِنسا (میم پر زیر اور نون کے سکون کے ساتھ) عربی زبان کا لفظ ہے، جس کا معنی ہے: "بھولنے کا آلہ" اس لیے بچی کا نام مِنسا (Minsaa) رکھنا اچھا نہیں ہے، اس کے بجائے ازواج مطہرات یا دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام یا کوئی اور اچھے معنیٰ والا نام رکھ لیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مسند البزار: (رقم الحدیث: 8540، ط: مکتبة العلوم و الحکم)
عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن من حق الولد على الوالد أن يحسن اسمه ويحسن أدبه.
مختار الصحاح: (ص: 310، ط: المكتبة العصرية)
وَ (الْنِسْيَانُ) بِكَسْرِ النُّونِ وَسُكُونِ السِّينِ ضِدُّ الذِّكْرِ وَالْحِفْظِ. وَرَجُلٌ (نَسْيَانُ) بِفَتْحِ النُّونِ كَثِيرُ الْنِّسْيَانِ لِلشَّيْءِ وَقَدْ نَسِيَ الشَّيْءَ بِالْكَسْرِ (نِسْيَانًا)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی