عنوان: اگر میں نے فلاں کام کیا تو جب جب میں نکاح کروں یا کوئی اور کروائے تو میری بیوی کو تین طلاق (14630-No)

سوال: السلام علیکم! مفتی صاحب! میں کچھ عرصہ پہلے اس طرح قسم کھا چکا ہوں کہ اگر میں نے فلاں کام کیا تو جب جب میں نکاح کروں یا کوئی اور کروائے میری بیوی کو تین طلاق، پھر مجھے اپنی قسم بھول گئی اور میں اس فعل کا مرتکب ہوگیا۔
کیا اس کے بعد نکاح کی کوئی صورت بچتی ہے؟ مجھے کسی نے بتایا کہ اب آپ کے پاس کوئی صورت نہیں ہے، ہاں یہ کہ تم شافعی فقہ کو اپنا لو تو تمہارا نکاح ہوسکتا ہے، کیونکہ وہاں اس طرح کی قسم سے نکاح سے پہلے طلاق واقع نہیں ہوتی تو کیا میں شافعی مسلک کے مطابق نکاح کرسکتا ہوں؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں آپ نے (کلما کی) طلاق کی قسم کھا کر جب اس کی خلاف ورزی کرلی تو آپ حانث ہوگئے یعنی آپ کی قسم ٹوٹ گئی، (اگرچہ بھولے سے توڑی ہو)، لہٰذا اب جب بھی آپ کسی عورت سے نکاح کریں گے تو اس پر طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔
تاہم اب نکاح کرنے کی صورت یہ ہے کہ آپ خود کسی لڑکی سے نکاح نہ کریں اور نہ ہی کسی کو اپنے نکاح کے لئے وکیل بنائیں، بلکہ آپ کی اجازت کے بغیر کوئی شخص "فضولی" کی حیثیت سے آپ کا نکاح کرادے اور آپ کی طرف سے ایجاب وقبول کرکے آپ کو اطلاع دے دے کہ میں نے آپ کا نکاح فلاں لڑکی سے کرادیا ہے، تم اس (اپنی بیوی) کے پاس جاسکتے ہو اور آپ اپنی زبان سے کچھ نہ کہیں، بلکہ بالکل خاموش رہیں اور بیوی کے پاس چلے جائیں اور کل مہر یا اس کا کچھ حصہ ادا کردیں یا تحریری اجازت دے دیں، تو ایسی صورت میں آپ کی بیوی پر طلاقیں واقع نہیں ہوں گی اور نکاح درست ہوجائے گا۔
یاد رہے کہ تحریری اجازت دینے یا مہر بھیجنے سے پہلے اگر کسی نے نکاح کی مبارکباد دی تو اس پر خاموشی بھی زبانی اجازت کے حکم میں ہےیعنی طلاق واقع ہوجائےگی، اس لئے اس موقع پر خاموش نہ رہا جائے، بلکہ اگر کوئی نکاح کی مبارکباد دے تو اس کے جواب میں یوں کہے کہ " میں ابھی اس پر غور کررہاہوں"۔
واضح رہے کہ مذکورہ صورت میں "کوئی اور نکاح کرادے" سے مراد اگر یہ تھا کہ کوئی اور شخص میری طرف سے وکیل بن کر میری اجازت اور رضامندی سے نکاح کرادے، تو یہ فضولی کی صورت کو شامل نہیں ہوگا۔
نیز یہ بھی واضح رہے کہ چونکہ اس صورت کا حنفی مذہب میں حل موجود ہے، اس لیے کسی اور مذہب کو اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوى الهندية: (419/1، ط: دار الفکر)
كل امرأة أتزوجها فهي طالق فزوجه فضولي وأجاز بالفعل بأن ساق المهر ونحوه لا تطلق.

بدائع الصنائع: (23/3، ط: دار الكتب العلمية)
ولو عقد اليمين على التزوج بكلمة كلما فطلقت ثلاثا بكل تزوج ثم تزوجها بعد زوج آخر طلقت؛ لأنه أضاف الطلاق إلى الملك، والطلاق المضاف إلى الملك يتعلق بوجود الملك.

الدر المختار: (846/3، ط: دار الفکر)
( حلف لا يتزوج فزوجه فضولي فأجاز بالقول حنث وبالفعل ) ومنه الكتابة خلافا لابن سماعة ( لا ) يحنث به يفتى.

رد المحتار: (346/3، ط: دار الفكر)
(قوله وبالفعل) كبعث المهر أو بعضه بشرط أن يصل إليها وقيل الوصول ليس بشرط نهر وكتقبيلها بشهوة وجماعها لكن يكره تحريما لقرب نفوذ العقد من المحرم بحر.
قلت: فلو بعث المهر أولا لم يكره التقبيل والجماع لحصول الإجازة قبله (قوله ومنه الكتابة) أي من الفعل ما لو أجاز بالكتابة لما في الجامع حلف لا يكلم فلانا أو لا يقول له شيئا فكتب إليه كتابا لا يحنث، وذكر ابن سماعة أنه يحنث نهر…..
وينبغي أن يجيء إلى عالم ويقول له ما حلف واحتياجه إلى نكاح الفضولي فيزوجه العالم امرأة ويجيز بالفعل فلا يحنث، وكذا إذا قال لجماعة لي حاجة إلى نكاح الفضولي فزوجه واحد منهم.

احسن الفتاوى: (176/5، ط: سعید)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 198 Jan 31, 2024
agar maine fulan kam kia tu jab jab mein nikah karo ya koi or karwai too biwi ko teen talaq

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.