سوال:
مفتی صاحب! ایک ساتھی کی عمر 23 سال ہے اور اسے ہیپاٹایٹس B ہے، ڈاکٹر نے روزہ رکھنے سے منع کیا ہے، اب وہ کیا کرے اور رمضان کے بعد قضاء کرے یا فدیہ دیدے؟
جواب: اگر روزے کی وجہ سے کسی مریض کی طبیعت زیادہ خراب ہونے کا قوی تر اندیشہ ہو اور ماہر دین دار ڈاکٹر بھی روزہ چھوڑنے کا مشورہ دے تو ایسی صورت میں مریض کے لیے روزہ چھوڑنے کی گنجائش ہے اور صحت یاب ہونے کے بعد اس کی قضا لازم ہوگی، اگر مرض دائمی ہو اور صحت یابی کی امید نہ ہو تو ہر روزے کے بدلے میں ایک صدقہ فطر کی مقدار فدیہ دینا لازم ہو گا۔
واضح رہے کہ فدیہ دینے کے بعد اگر عمر کے کسی حصہ میں یہ مریض صحت یاب ہو جاتا ہے تو فدیہ دینے کے باوجود اس روزہ کی قضاء کرنی ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 184)
فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضاً اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ وَعَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَهٗ فِدْیَةٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ ....الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی