عنوان: سسرال کی طرف سے ملے ہوئے زیور(1552-No)

سوال: السلام علیکم،
میرے نکاح کے دن میرے والد اور والده کی طر ف سے میرے شوهر کو سونے کے زیورات تحفے میں دیے گئے تو اس نے انکار کیا، پھر کہا که آپ مجھے فلاں پرورام میں مجمع کے سامنے دینا، پھر اس نے وه زیورات پکڑ کر مجھے پکڑا دیے اور ہمیں یهی سمجھ تھی کہ اسے اس پروگرام کے موقع پر سب کے سامنے دینے ہیں، ایسا کرنے سے ان کو دکھاوا مقصود تھا کہ لوگوں کو معلوم ہو کہ سسرال کی جانب سے اتنا اور اتنا زیور ملا ہے، لیکن وه پروگرام منععد نہ ہوا اور تقریبا دو ماه بعد طلاق ہوگئی اور وه زیورات میرے پاس تھے، جو میں نے اپنے والد کو دے دیے، طلاق نامہ پر درج تھا کہ ھمارا کوئی لین دین نہیں ہے، زیاده مالدار ہونے کی وجہ سے انھوں نے مجھ سے کسی بھی چیز یا زیور واپس لینے کا مطالبه نہیں کیا، اس واقعہ کو دس سال گذر چکے ہیں. معلوم یہ کرنا ہے کہ ان زیورات کا مالک کون ہے؟

جواب: ہبہ کے لیے قبضہ ہونا شرط ہے، صورت مسئولہ میں چونکہ داماد کی طرف سے زیورات پر قبضہ نہیں پایا گیا، اس لیے یہ زیورات لڑکی کے والد کی ملکیت شمار کیے جائینگے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (690/5، ط: سعید)

(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 456 May 19, 2019
susral ki taraf say milay hoye zeewar, Jewelry received from in-law relatives

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.