عنوان: بیوی کے چچا کا طلاق کا دعوی کرنا اور زوجین کا طلاق کا انکار کرنا (15701-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک شخص کا اپنی بیوی سے جھگڑا ہوا، ان کے اس اختلاف کو سن کر خاتون کے چچا موقع پر پہنچ گئے، خاتون کے چچا اور شوہرکے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی، نتیجتاً بعد میں آنے والا شخص بھتیجی کو لے کر اپنے گھر چلا گیا، البتہ شوہرکے والدین اور وہاں پرموجود دیگر افراد کو کچھ نہیں بتایا، بعد میں لڑکی کے چچا نے یہ دعوی کردیا کہ میاں بیوی کے درمیان طلاق واقع ہوچکی ہے، جبکہ زوجین انکار کررہے ہیں اور موقع پرموجود دیگر افراد بھی اس بات سے انکارکررہے ہیں کہ ہم نے طلاق کا لفظ نہیں سنا۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ اس صورت میں طلاق واقع ہوگئی ہے یا نہیں؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر واقعتاً شوہر نے طلاق نہیں دی ہو، (جیسا کہ سوال میں مذکور ہے کہ زوجین اور موقع پر موجود دیگر افراد بھی طلاق کا انکار کررہے ہیں) اور چچا کے دعویٰ پر شرعی گواہ بھی نہیں ہوں تو چچا کے دعویٰ کا اعتبار نہیں کیا جائے گا اور میاں بیوی کے درمیان قضاءً طلاق واقع نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الدار قطنی: (باب في المرأۃ تقتل إذا ارتدت، رقم الحدیث: 4466)
عن عمران بن حصین رضي اللّٰہ عنہ قال: أمر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بشاہدین علی المدعي، والیمین علی المدعی علیہ.

الجوھرۃ النیرة: (کتاب الشہادۃ، 326/2، ط: امدادیة، ملتان)
"وما سوی ذلک من الحقوق یقبل فیہ رجلان أو رجل و امرأتان سواء کان الحق مالاً أو غیر مال مثل النکاح والعتاق والطلاق الخ".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 353 Feb 19, 2024
biwi ke chacha ka talaq ka dawa karna or zojain ka talaq ka inkar karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.