سوال:
جنید کی اپنی بیوی سے لڑائی ہوئی اور دوران لڑائی جنید نے کہا کہ میرا تو تم سے اب ریلیشن ہی حرام ہے، تم اتنی بد تمیزعورت ہو، میں ایسی عورت کے قریب آنا نہیں چاہتا جو اتنی بد زبان ہو۔ جنید کی نیت طلاق کی نہیں تھی، بلکہ مقصد ڈانٹ تھی کہ میرا تو اب تم سے ریلیشن ہی حرام ہے تم اتنی بری ہو تو کیا اس طرح کہنے سے طلاق ہوگئی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ لفظِ حرام صریح بائن ہے، جس سے نیت کے بغیر بھی ایک طلاقِ بائن واقع ہوجاتی ہے، لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگرچہ شوہر کی ان الفاظ "میرا تو تم سے اب ریلیشن ہی حرام ہے" سے طلاق کی نیت نہیں تھی، تب بھی اس کی بیوی پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوچکی ہے اور عورت اس کے نکاح سے نکل چکی ہے، اب اگر شوہر اس عورت کو ساتھ رکھنا چاہے تو باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ شرعی گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرنا لازم ہوگا، دوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (252/3، ط: دار الفكر)
ومن الألفاظ المستعملة: الطلاق يلزمني، والحرام يلزمني، وعلي الطلاق، وعلي الحرام فيقع بلا نية للعرف
(قوله فيقع بلا نية للعرف) أي فيكون صريحا لا كناية، بدليل عدم اشتراط النية وإن كان الواقع في لفظ الحرام البائن لأن الصريح قد يقع به البائن كما مر
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی