عنوان: شوہر، ایک بیٹے، دو بیٹیوں، تین بھائی اور دو بہنوں کے درمیان تقسیمِ میراث (15740-No)

سوال: حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم! میری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے، میری والدہ کے انتقال کے وقت ان کے زندہ وارثوں شوہر، ایک بیٹا، دو بیٹیاں، تین بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ از راہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ ان کی وراثت شریعت کے مطابق کیسے تقسیم ہوگی؟ جزاکم اللہ خیرا

جواب: مرحومہ کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد کو سولہ (16) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے شوہر کو چار (4)، بیٹے کو چھ (6) اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو تین (3) حصے ملیں گے، جبکہ مرحومہ کے بہن بھائیوں کو مرحومہ کی میراث میں سے کچھ نہیں ملے گا۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو شوہر کو %25 فیصد حصہ، بیٹے کو %37.5 فیصد حصہ اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو %18.75 فیصد حصہ ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ ... الخ

و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ... الخ

الھندیة: (450/6، ط: دار الفکر)
ويسقط الإخوة والأخوات بالابن وابن الابن وإن سفل وبالأب بالاتفاق.

والله تعالىٰ أعلم بالصواب ‏
دارالافتاء الإخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 243 Feb 26, 2024
shohar, 1 bete,2 betion,3 bhai or 2 behno ke darmyan taqseem e miras

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.