سوال:
مفتی صاحب! اگر کسی کے ہونٹ زیادہ سگریٹ پینے کی وجہ سے کالے ہو چکے ہوں تو کیا وہ اس پر سرخ ٹیٹّو بنوا سکتا ہے، جس سے ہونٹ لال ہو جاتے ہیں اور دیکھنے میں اچھے لگتے ہیں؟
جواب: ہماری معلومات کے مطابق مذکورہ مقصد کے لیے چھوٹی سوئیوں پر مشتمل ایک آلہ کے ذریعے ہونٹوں کو زخمی کر کے اس میں رنگ بھرا جاتا ہے اور یہ وہی طریقہ کار ہے جس کے ذریعہ جسم پر ٹیٹو بنائے جاتے ہیں، چونکہ حدیث مبارکہ میں جسم گدوانے والوں پر لعنت کی گئی ہے، اس لیے زیب و زینت کی غرض سے مذکورہ طریقے سے ہونٹ سرخ کروانا شرعاً ممنوع اور حرام ہے، لہذا اس عمل سے اجتناب کرنا شرعاً لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاري: (رقم الحدیث: 5937، ط: دار طوق النجار)
عن ابن عمر -رضي الله عنه- عن النبي صلّى الله عليه وسلّم، حيث قال: "لعَنَ اللَٰهُ الواصلةَ والمُستوصِلةَ، والواشمةَ والمُستوشِمة".
رد المحتار: (373/6، ط: دار الفکر)
(قوله «لعن الله الواصلة» إلخ) ... والواشمة: التي تشم في الوجه والذراع، وهو أن تغرز الجلد بإبرة ثم يحشى بكحل أو نيل فيزرق
تکملة فتح الملھم: (195/4، ط: مکتبة دار العلوم کراتشی)
والحاصل: ان کل ما یفعل فی الجسم من زیادۃ او نقص من اجل الزینة بما یجعل الزیادۃ او النقصان مستمرا مع الجسم وبما یبدو منه انه کان فی اصل الخلقة ھکذا فانه تلبیس و تغییر منھی عنه۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی