عنوان: جس کی ملکیت کچھ زمین ہو اسے زکوٰۃ دینا (15814-No)

سوال: مفتی صاحب! کیا زکوٰۃ ان لوگوں کو دی جا سکتی ہے جن کی تھوڑی سی زمین تقریباً ایک دو بیگھے ہو، لیکن اس کے پاس نصاب کے برابر سونا یا چاندی نہ ہو؟

جواب: واضح رہے کہ زکوٰۃ کا مستحق وہ شخص ہے جس کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی يا ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر سونا یا نقد رقم یا مالِ تجارت یا ضرورت سے زائد کوئی اور سامان نہ ہو اور وہ شخص سید بھی نہ ہو اور زکوٰۃ دینے والے کے اصول وفروع (یعنی والدین، دادا، دادی، نانا، نانی، بیٹا، بیٹی اور پوتا پوتی) میں سے بھی نہ ہو، نیز ان دونوں کے درمیان نکاح کا تعلق بھی نہ ہو۔
لہٰذا اگر کسی شخص کی ملکیت میں ایسی زمین ہو جو اس کی ضرورت سے زائد ہو یعنی رہائش، کرایہ یا کاشت کاری میں مشغول نہ ہو اور اس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کےبرابر یا اس سے زائد ہو تو ایسا شخص زکوٰۃ کا مستحق نہیں ہے اور اسے زکوٰۃ دینے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔
البتہ اگر ایسے شخص نے زمین میں رہائش کی کوئی صورت اختیار کی ہوئی ہے یا اس میں کاشت کاری کرتا ہے یا زمین کرایہ پر دی ہوئی ہے تو اس کا حکم جاننے کے لیے دوبارہ سوال ارسال فرمائیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوى الهندية: (1/187، ط: دار الفکر)
وهو من له أدنى شيء وهو ما دون النصاب أو قدر نصاب غير نام وهو مستغرق في الحاجة فلا يخرجه عن الفقير ملك نصب كثيرة غير نامية إذا كانت مستغرقة بالحاجة كذا في فتح القدير.

وفيها: (1 /189، دار الفكر)
لا يجوز دفع الزكاة إلى من يملك نصابا أي مال كان دنانير أو دراهم أو سوائم أو عروضا للتجارة أو لغير التجارة فاضلا عن حاجته في جميع السنة هكذا في الزاهدي والشرط أن يكون فاضلا عن حاجته الأصلية، وهي مسكنه، وأثاث مسكنه وثيابه وخادمه، ومركبه وسلاحه، ولا يشترط النماء إذ هو شرط وجوب الزكاة لا الحرمان كذا في الكافي. ويجوز دفعها إلى من يملك أقل من النصاب، وإن كان صحيحا مكتسبا كذا في الزاهدي. ولا يدفع إلى مملوك غني غير مكاتبه كذا في معراج الدراية.

رد المحتار: (2 /348، ط: دار الفكر)
وفي التتارخانية عن التهذيب أنه الصحيح وفيها عن الصغرى له دار يسكنها لكن تزيد على حاجته بأن لا يسكن الكل يحل له أخذ الصدقة في الصحيح وفيها سئل محمد عمن له أرض يزرعها أو حانوت يستغلها أو دار غلتها ثلاث آلاف ولا تكفي لنفقته ونفقة عياله سنة؟ يحل له أخذ الزكاة وإن كانت قيمتها تبلغ ألوفا وعليه الفتوى وعندهما لا يحل اه ملخصا.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 85 Apr 15, 2024
jis ki malkiyat kuch zameen ho usay zakat dena

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.