سوال:
مفتی صاحب! کیا قربانی کے بکرے اور عقیقہ کے بکرے کی شرائط ایک جیسی ہیں؟ اگر کسی کے ہاں 19 اپریل کی صبح کو لڑکا پیدا ہوا ہو تو سنت کے مطابق عقیقہ کس تاریخ کو کریں؟
جواب: واضح رہے کہ جن شرائط کا قربانی کے جانور میں پایا جانا ضروری ہے، انہی شرائط کا عقیقہ کے جانور میں بھی پایا جانا ضروری ہے۔
نیز واضح ہو کہ بچہ کی پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ کرنا مستحب ہے، لہذا اس لحاظ سے 19 اپریل کی صبح کو پیدا ہونے والے بچہ کے عقیقہ کا مسنون دن 25 اپریل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (336/6، ط: دار الفکر)
يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضةً أو ذهباً، ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعاً على ما في شرح الطحاوي، وهي شاة تصلح للأضحية تذبح للذكر والأنثى سواء فرق لحمها نيئاً أو طبخه بحموضة أو بدونها مع كسر عظمها أو لا، واتخاذ دعوة أو لا، وبه قال مالك. وسنها الشافعي وأحمد سنةً مؤكدةً شاتان عن الغلام، وشاةً عن الجارية، غرر الأفكار ملخصاً، والله تعالى أعلم.
اعلاء السنن: (باب العقیقة، 117/17، ط: ادارۃ القرآن و العلوم الاسلامیة)
أنها إن لم تذبح في السابع ذبحت في الرابع عشر، وإلا ففي الحادي والعشرین، ثم هکذا في الأسابیع.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی