سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک لڑکے اور ایک لڑکی عقیقہ سے متعلق آپ کی رہنمائی چاہیے۔
1) کیا بکرا یا بکری پہلے سے ذبح کروا کر پروگرام کے لیے فریزر میں رکھ سکتے ہیں؟
2) کیا گوشت کا کچھ حصہ (پائے وغیرہ) اپنے پاس رکھ سکتے ہیں؟
3) کیا دو بکریاں اور ایک بکرا قربانی کر سکتے ہیں؟
4) اگر بکرا نہ ہو تو کیا گائے کی قربانی کے تین حصے رکھ سکتے ہیں؟
جزاک اللہ خیراً
جواب: 1) واضح رہے کہ عقیقہ والے دن جانور ذبح کرکے فریز (Freeze) کرنے کے بعد دعوت والے دن اس گوشت سے لوگوں کی ضیافت کرنا درست ہے، اس سے عقیقہ ادا ہو جائے گا۔
2) عقیقہ کے جانور کا پورا یا حسبِ ضرورت گوشت اور پائے اپنے لیے رکھنا درست ہے۔
3) ایک لڑکے اور ایک لڑکی کے عقیقہ کے لیے دو بکری اور ایک بکرا ذبح کرسکتے ہیں۔
4) ایک لڑکے اور ایک لڑکی کے عقیقہ کے لیے بڑے جانور میں تین حصے لے سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المستدرک للحاکم: (کتاب الذبائح، رقم الحدیث: 7595، 266/4، ط: دار الكتب العلمية)
عن عطاء، عن أم كرز، وأبي كرز، قالا: نذرت امرأة من آل عبد الرحمن بن أبي بكر إن ولدت امرأة عبد الرحمن نحرنا جزوراً، فقالت عائشة رضي الله عنها: «لا بل السنة أفضل عن الغلام شاتان مكافئتان، وعن الجارية شاة تقطع جدولاً، ولايكسر لها عظم فيأكل ويطعم ويتصدق، وليكن ذاك يوم السابع، فإن لم يكن ففي أربعة عشر، فإن لم يكن ففي إحدى وعشرين». هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه".
إعلاء السنن: (باب أفضلية ذبح الشاة في العقيقة، 118/17، ط: ادارۃ القرآن)
وأنه يستحب الأكل منها والإطعام و التصدق كما في الأضحية.
رد المحتار: (کتاب الأضحیة، 328/6، ط: دار الفکر)
والأفضل أن یتصدق بالثلث ویتخذ الثلث ضیافة لأقربائہ وأصدقائہ ویدّخر الثلث ․․․ ولو حبس الکل لنفسہ جاز، لان القربۃ فی الاراقۃ والتصدق باللحم تطوع.
اعلاء السنن: (119/17، ط: ادارۃ القرآن)
و لو ذبح بدنة او بقرۃ من سبعة اولاد او اشترک فیھا جماعة جاز
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی