سوال:
مفتی صاحب! آپ کی خدمت میں یہ درخواست پیش کرتا ہوں کہ مجھے رضاعت کی مدت کے متعلق ایک شرعی مسئلہ پر واضح اور مستند فتویٰ درکار ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر ایک عورت نے رضاعت کی مدت (ڈھائی سال) کے بعد کسی اور کے بچے کو دودھ پلایا تو کیا اس پر رضاعت ثابت ہوگی یا نہیں؟ براہ کرم مجھے اس مسئلے پر تفصیلی اور اسٹامپ شدہ فتویٰ فراہم فرمائیں تاکہ میں دینی معاملات کو بخوبی سمجھ کر عمل کر سکوں۔ آپ کی عنایت کا منتظر ہوں۔
جواب: رضاعت کی مُدّت اصلاً دو سال ہے، اور زیادہ سے زیادہ مُدّت ڈھائی سال ہے، جس کے بعد بچہ کو نہ تو دودھ پلانا جائز ہے، اور نہ اس سے حُرمتِ رضاعت ثابت ہوتی ہے، لہٰذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں ڈھائی سال کی عُمر گزجانے کے بعد دودھ پلانے سے حُرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (343/1، ط: دار الفكر)
«وإذا مضت مدة الرضاع لم يتعلق بالرضاع تحريم كذا في الهداية.»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی