resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: نانی کا دودھ پینے والے نواسے کا دودھ نہ پینے والی نواسی سے نکاح(24893-No)

سوال: سوال یہ ہے کہ نانی نے اپنے دو نواسوں کو دودھ پلایا ہے۔ اب ان دو نواسوں میں سے ایک کی بہن کیساتھ دوسرے کا نکاح کرتے ہیں تو ازروئے شریعت ایسا کرنا کیسا ہے؟

جواب: واضح رہے کہ مدت رضاعت میں دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں بچے کے لیے مرضعہ (دودھ پلانے والی خاتون) کے اصول و فروع سے نکاح کرنا حرام ہو جاتا ہے۔
سوال میں پوچھی گئی صورت میں جن نواسوں نے نانی کا دودھ پیا ہے، وہ نواسے نانی کے رضائی بیٹے بن گئے ہیں اور نانی کے دیگر نواسوں کے لیے رضاعی ماموں کا درجہ رکھتے ہیں، اس لیے ان کے ساتھ کسی نواسی کا نکاح جائز نہیں ہوگا، اگرچہ اس نواسی نے نانی کا دودھ نہ پیا ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیه: (343/1، ط: دار الفكر)
"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة"۔

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Fosterage