سوال:
السلام علیکم!
رہنمائی فرمائیں کہ میاں بیوی دبئی میں مقیم ہیں اور ان کے یہاں بیٹے کی ولادت دبئی میں ہوئی۔
لڑکے نے دبئی سے فون کر کے ایک بکرا کراچی میں اپنے سسرال والوں سے ذبح کروا کر تقسیم کروایا اور دوسرا بکرا اسلام آباد میں اپنے گھر والوں کو بول کر ذبح کرواکر تقسیم کروایا۔
کیا ایسی صورت میں بچے کا عقیقہ ہو سکتا ہے یا عقیقہ دبئی میں ہی ہونا چاہیے تھا؟
جواب: واضح رہے کہ جس ملک میں بچہ پیدا ہو، اسی ملک میں عقیقہ کرنا لازم نہیں ہوتا ہے، بلکہ پیدائش کے ملک کے علاوہ دوسرے ملک میں بھی عقیقہ کرنے سے عقیقہ ہو جاتا ہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں دبئی میں پیدا ہونے والے بچہ کا عقیقہ کراچی اور اسلام آباد میں کرنے سے عقیقہ ہو جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (336/6، ط: دار الفکر)
يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضةً أو ذهباً، ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعاً على ما في شرح الطحاوي، وهي شاة تصلح للأضحية تذبح للذكر والأنثى سواء فرق لحمها نيئاً أو طبخه بحموضة أو بدونها مع كسر عظمها أو لا، واتخاذ دعوة أو لا، وبه قال مالك. وسنها الشافعي وأحمد سنةً مؤكدةً شاتان عن الغلام، وشاةً عن الجارية، غرر الأفكار ملخصاً، والله تعالى أعلم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی