سوال:
مفتی صاحب! بچے کا ختنہ لیزر (جس میں آگ ہوتی ہے) سے کرانا کیسا ہے؟
جواب: ختنہ ایک سنت عمل ہے، جس میں آلہ تناسل کے سرے پر موجود اضافی جلد کو اس طرح کاٹا جاتا ہے کہ حشفہ ظاہر ہوجائے۔ اس عمل کے لیے کسی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی شرط نہیں ہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر لیزر (Laser) سے ختنے کا یہ مقصد حاصل ہو جاتا ہے اور اس میں کسی قسم کے ضرر کا اندیشہ بھی نہیں ہوتا تو لیزر کے ذریعے سے ختنہ کرنا درست ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الهندیة: (357/5، ط: دار الفکر)
وفي صلاة النوازل الصبي إذا لم يختن ولا يمكن أن يمد جلدته لتقطع إلا بتشديد وحشفته ظاهرة إذا رآه إنسان يراه كأنه ختن ينظر إليه الثقات وأهل البصر من الحجامين فإن قالوا هو على خلاف ما يمكن الاختتان فإنه لا يشدد عليه ويترك كذا في الذخيرة۔
الدر المختار: (751/6، ط: سعید)
صبي حفشته ظاهرة بحيث لو رآه انسان ظنه مختونا ولا تقطع جلدة ذكره الا بتسديد آله ترك على حاله كشيخ اسلم وقال اهل النظر لا يطيق الختان ترك ايضا، ولو ختن ولم تقطع الجلدة كلها ينظر فان قطع اكثر من النصف كان ختانا وان قطع النصف فما دونها لا.
کذا فی فتاوی دار العلوم دیوبند: رقم الفتویٰ: 875=736/د
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی