سوال:
مفتی صاحب! میری خالہ اور خالو کے درمیان خالہ کے گھر جانے سے متعلق بحث چل رہی تھی، خالہ اپنے شوہر کے گھر واپس نہیں جانا چارہی تھیں اور کہہ رہی تھیں کہ میں اب واپس نہیں جاؤں گی تو غالباً خالو نے کہا ٹھیک ہے جب ساتھ نہیں رہنا تو فارغ ہو۔
لیکن یہ الفاظ نہ خالو کو معلوم ہیں کہ انہوں نے کہے ہیں اور نہ ہی خالہ نے سنے ہیں اور نہ مجلس میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو بھی ان الفاظ کے بارے میں معلوم ہے۔ بس میں نے سنے تھے تو ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر واقعتاً میاں بیوی کو مذکورہ الفاظ ( ٹھیک ہے، جب ساتھ نہیں رہنا تو فارغ ہو) کہنے کا علم نہیں ہے، اور نہ ہی موقع پر موجود لوگوں نے یہ الفاظ سنے ہیں، نیز آپ کے پاس شوہر کے مذکورہ الفاظ کہنے پر مزید شرعی گواہ بھی نہیں ہے تو آپ کا ان الفاظ کے سننے کا دعوی معتبر نہیں ہوگا اور میاں بیوی کے درمیان قضاءً طلاق واقع نہیں ہوگی، تاہم میاں بیوی کو احتیاطاً تجدیدِ نکاح کرنا چاہیے تاکہ کوئی شک و شبہ والی بات نہ رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الدار قطنی: (باب في المرأۃ تقتل إذا ارتدت، رقم الحدیث: 4466)
عن عمران بن حصین رضي اللّٰہ عنه قال: أمر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیه وسلم بشاهدین علی المدعي، والیمین علی المدعی علیه.
الجوھرۃ النیرة: (کتاب الشهادۃ، 326/2، ط: امدادیة، ملتان)
"وما سوی ذلك من الحقوق یقبل فیه رجلان أو رجل و امرأتان سواء کان الحق مالاً أو غیر مال مثل النکاح والعتاق والطلاق الخ".
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی