عنوان: کسی رشتہ دار کی قبر میں دفن کرنے کی وصیت کرنا (15919-No)

سوال: مفتی صاحب! اگر کوئی یہ وصیت کرے کہ مجھے میری نانی کی قبر میں دفنایا جائے تو کیا ایسی وصیت کرنا اور وارثوں پر ایسی وصیت پر عمل کرنے کا کیا حکم ہے؟ نانی کا انتقال ہوئے تقریباً سو سال کے قریب ہو گئے ہیں۔

جواب: واضح رہے کہ جب تک قبر میں پہلا مردہ بوسیدہ اور مٹی نہ ہوگیا ہو، اس وقت تک بلا ضرورت اس مردے کو قبر سے نکال کر دوسرے مردے کو اس قبر میں دفن کرنا جائز نہیں ہے، نیز کسی خاص شخص کی قبر میں دفن کرنے کی وصیت کرنا شریعت میں معتبر نہیں ہے، اور ایسی وصیت پر ورثاء کے لیے عمل کرنا شرعاً لازم نہیں ہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں نانی کی قبر میں دفن کرنے کی وصیت کرنا باطل ہے اور ورثاء اس وصیت پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے گناہ گار بھی نہیں ہوں گے۔ ہاں! اگر نانی کا جسم بالکل بوسیدہ ہوگیا ہے تو پھر ورثاء کے لیے اس وصیت پر عمل کرنے کی گنجائش ہے، بشرطیکہ اس میں کوئی اور غیر شرعی عمل لازم نہ آئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (666/6، ط: دار الفکر)
أوصى بأن يصلي عليه فلان أو يحمل بعد موته إلى بلد آخر أو يكفن في ثوب كذا أو يطين قبره أو يضرب على قبره قبة أو لمن يقرأ عند قبره شيئا معينا فهي باطلة سراجية وسنحققه.
(قوله أوصى بأن يصلي عليه فلان) لعل وجه البطلان أن فيها إبطال حق الولي في الصلاة عليه

رد المحتار: (كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، 233/2، ط: دار الفکر)
لا يدفن اثنان في قبر إلا لضرورة، وهذا في الابتداء، وكذا بعده. قال في الفتح، ولا يحفر قبر لدفن آخر إلا إن بلي الأول فلم يبق له عظم.

الفتاوی الھندیة: (167/1، ط: دار الفکر)
"ولو بلى الميت وصار ترابا جاز دفن غيره في قبره وزرعه والبناء عليه، كذا في التبيين."

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 455 May 10, 2024
kisi rishte dar ki qabar mein dafan karne ki wasiyat wasiyyat karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.