سوال:
ایک شخص حج کرنا چاہتا ہے لیکن اس کو ہرنیہ کی بیماری ہے، جس کی وجہ سے انڈرویئر پہنا ضروری ہے، اگر انڈرویئر نہ پہنے تو ناقابل برداشت تکلیف ہوتی ہے اور اگر انڈر ویئر پہن لے تو تکلیف نہیں ہوتی، اگر ہرنیہ کا آپریشن ہو جائے تو اس کے بعد اس کی ضرورت نہیں رہے گی۔
اس ضمن میں دو سوالات کے جوابات معلوم کرنا ہیں:
(1) آپریشن کرانے کے لیے اس سال حج کو مؤخر کر کے اگلے سال حج کرنا جائز ہے یا نہیں یا اسی حالت میں حج کرنا ضروری ہے؟
(2) انڈروئیر حالت احرام میں پہنا جائز ہے یا نہیں؟ اور اس کے پہنے سے دم لازم ہوگا یا روزے رکھنے ہوں گے؟
جواب: 1) جی ہاں! بیماری کی وجہ سے حج میں تاخیر کی گنجائش ہے۔
2) انڈر ویئر سلے ہوئے کپڑے کے حکم میں ہے، لہذا عام حالات میں حالتِ احرام میں انڈر ویئر پہننا جائز نہیں ہے، البتہ اگر مجبوری یا عذر کی وجہ سے پہنا ہو تو مکمل ایک دن یا رات انڈر ویئر پہننے کی وجہ سے دم واجب ہوگا، جبکہ اس سے کم دورانیہ میں پہننے سے صدقہ واجب ہوگا، صدقہ سے مراد صدقہ فطر کی مقدار ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوى الهندية: (216/1، ط: المطبعة الكبرى الأميرية بولاق، مصر)
وهو فرض على الفور، وهو الأصح فلا يباح له التأخير بعد الإمكان إلى العام الثاني كذا في خزانة المفتين. فإذا أخره، وأدى بعد ذلك وقع أداء كذا في البحر الرائق وعند محمد - رحمه الله تعالى - يجب على التراخي والتعجيل أفضل كذا في الخلاصة.
والخلاف فيما إذا كان غالب ظنه السلامة أما إذا كان غالب ظنه الموت أما بسبب الهرم أو المرض فإنه يتضيق عليه الوجوب إجماعا كذا في الجوهرة النيرة.
الفتاوى الهندية: (216/1، ط: المطبعة الكبرى الأميرية بولاق، مصر)
إذَا لَبِسَ الْمُحْرِمُ الْمَخِيطَ عَلَى الْوَجْهِ الْمُعْتَادِ يَوْمًا إلَى اللَّيْلِ فَعَلَيْهِ دَمٌ، وَإِنْ كَانَ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ فَصَدَقَةٌ كَذَا فِي الْمُحِيطِ سَوَاءٌ لَبِسَهُ نَاسِيًا أَوْ عَامِدًا عَالِمًا أَوْ جَاهِلًا مُخْتَارًا أَوْ مُكْرَهًا هَكَذَا فِي الْبَحْرِ الرَّائِقِ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی