سوال:
سوال یہ ہے کہ چند سال پہلے میرا خالہ زاد بہن سے نکاح ہوا تھا، اور مہر بیس ہزار روپے مقرر ہوا تھا، دس ہزار روپے میں ادا کر چکا ہوں، اور باقی دس ہزار مہر میری بیوی نے مجھے معاف کر دیے تھے، دو سال کے بعد میرے اور بیوی کے درمیان جھگڑے شروع ہوگئے، اور وہ ماں باپ کے گھر جاکر بیٹھ گئی، اور طلاق مانگنے لگی، میں نے مجبوری کی وجہ سے اسے طلاق دے دی، لیکن اب وہ معاف کیا ہوا دس ہزار مہر مانگ رہی ہے، کیا میرے ذمہ اس کا معاف کیا ہوا مہر ادا کرنا واجب ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر بیوی شوہر کو اپنا مہر معاف کر دے، تو وہ مہر شوہر کے ذمہ سے ساقط ہوجاتا ہے، پھر اگر بیوی اپنے شوہر سے معاف کیے ہوئے مہر کا مطالبہ کرے، تو بیوی کا یہ مطالبہ درست نہیں ہے، اور شوہر کے ذمہ مہر کی ادائیگی واجب نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایۃ: (کتاب النکاح، 325/2)
(وإن حطت عنه من مهرها صح الحط) ؛ لأن المهر بقاء حقها والحط يلاقيه حالة البقاء۔
البحر الرائق: (162/3، ط: دار المعرفة)
وفي القنية من كتاب الهبة وهبت مهرها من زوجها في مرض موتها ومات زوجها قبلها فلا دعوى لها لصحة الإبراء۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی