سوال:
حضرت ! استخارے کے حوالے سے رہنمائی مطلوب ہے۔
1) کتنے روز تک کرنا ہوتا ہے یعنی 7 روز لازم ہیں یا جب دل مطمئن ہو جائے تو بس کافی ہے؟
2) اشارہ کس طرح ملا کرتا ہے؟ اس سے متعلق مبالغوں کے بارے میں رہنمائی فرمائیں، وہ سفید، سبز اور لال رنگ کے بارے میں اکثریت کی جو رائے ہے۔
3) کیا خواب کا آنا لازم ہے؟
4) سب سے اہم یہ کہ اگر فل فور کوئی فیصلہ لینا ہو، یعنی چند منٹ گھنٹے یا 1 سے 2 دن میں کوئی فیصلہ کرنا ہو تو استخارے سے کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ استخارہ کی حقیقت یہ ہے کہ استخارہ ایک دعا ہے، جس کا مقصود صرف یہ ہے کہ بندہ استخارہ کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے کہ میں جو کچھ کروں، اس کے اندر خیر ہو اور جس کام میں میرے لئے خیر نہ ہو، اس سے مجھے دور فرما دیجئے۔
استخارہ کا مقصد یہ نہیں ہے کہ ہمیں پتہ چل جائے گا کہ یہ کام ہمارے لئے خیر ہے یا شر۔
اس تمہيد کے بعد آپ کےسوالات کے جواب ترتیب وار لکھے جاتے ہیں:
1۔استخارہ میں اصل قلبی (دل کا) اطمينان ہے، اگر ایک دفعہ میں اطمینان نہ ہو تو سات دفعہ تک کیا جائے. ان شاء اللہ تعالیٰ رجحان اور اطمینان حاصل ہو جائے گا۔
قال العلامة الشامی:
وينبغي أن يكررها سبعا، لما روى ابن السني «يا أنس إذا هممت بأمر فاستخر ربك فيه سبع مرات، ثم انظر إلى الذي سبق إلى قلبك فإن الخير فيه(٢٧/٢)
2۔ استخارہ کرنے کے بعد نہ سونا ضروری ہے اور نہ ہی خواب دیکھنا ضروری ہے ، البتہ بعض مرتبہ خواب کے ذریعے دل کا اطمينان حاصل ہو جاتا ہے۔
علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اگر خواب میں سفید یا سبز رنگ نظر آئے تو یہ اُس کام کے اچھے ہونے کی علامت ہے، اگر سیاہ یا سرخ رنگ نظر آئے تو یہ اسکے برے ہونے کی علامت ہے،جس سے بچنا چاہیے۔
لیکن واضح رہے کہ خواب دیکھنا یا خواب میں رنگ دیکھنا ضروری نہیں ہے۔
قال العلامة الشامی:
فإن رأى منامه بياضا أو خضرة فذلك الأمر خير، وإن رأى فيه سوادا أو حمرة فهو شر ينبغي أن يجتنب اهـ.(٢٨/٢)
3۔خواب نظر آنا ضروری نہیں ہے۔
4۔جب موقع اور مہلت ہو اور جلدی نہ ہو تو اس وقت دو رکعت پڑھ کر استخارے کی مسنون دعاء پڑھے، لیکن اگر وقت نہ ہو اور جلدی ہو تو یہ دعاء گیارہ مرتبہ پڑھ لے۔
اَلّٰلھُمَّ خِرْلِیْ وَ اخْتَرْلِیْ پڑھ لے۔ (جواہر الفقہ:٥٠١/٦)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی