سوال:
ہماری شادی کو دو سال گزر چکے ہیں، ہمارا سات ماہ کا ایک بیٹا ہے، اگر کبھی میرے اور میری بیوی کے درمیان کسی بات پر بحث ہوجائے، اور وہ کسی بات پر ناراض ہوجائے، تو وہ بچہ کو دودھ نہیں پلاتی ہے، اور کہتی ہے کہ ماں کے ذمہ بچہ کو دودھ پلانا ضروری نہیں ہے، آپ سے گزارش ہے کہ اس بارے میں میری رہنمائی فرمائیں؟
جواب: واضح رہے کہ بچہ کو دودھ پلانا ماں پر دیانۃً واجب ہے، لہذا اگر کوئی عورت اپنے بچہ کو بغیر عذر کے محض ضد اور ناراضگی کے سبب دودھ نہیں پلائے گی، تو گناہگار ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق: (219/4، ط: دار الکتاب الاسلامی)
(قوله ولا تجبر أمه لترضع) ؛ لأنه كالنفقة وهي على الأب وعسى لا تقدر فلا تجبر عليه قضاء وتؤمر به ديانة؛ لأنه من باب الاستخدام وهو واجب عليها ديانة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی