سوال:
مفتی صاحب ! میری ایک دوست ہے، اسکی امی کو اس کے باپ نے طلاق دے دی، لیکن بعد میں اس کی ماں نے حلالہ کیا، کیونکہ اس کے بچے تھے، جس سے حلالہ کیا، اس کے بھی بچے تھے۔
میرا سوال یہ ہے کہ کیا عورت کے بچوں کا ان بچوں سے نکاح ہو سکتا ہے، جس سے اس نے حلالہ کیا تھا ؟
جواب ضرور دیجئے گا، کیونکہ بہت مسئلہ بنا ہوا ہے۔
جزاکم اللہ خیرا
جواب: حلالہ کرنے والے مرد کی پہلی بیوی سے جو اولاد ہے، ان کا نکاح حلالہ کرانے والی خاتون کے پہلے شوہر سے ہونے والی اولاد سے جائز ہے۔ کیونکہ ان کا آپس میں کوئی خون کا رشتہ نہیں ہے۔
البتہ حلالہ کے نکاح کے بعد اگر حلالہ کروانے والی عورت کی اولاد حلالہ کرنے والے مرد سے ہوئی ہو، تو اِس اولاد کا حلالہ کرنے والے شوہر کی پہلی بیوی کی اولاد سے نکاح جائز نہیں ہوگا، کیونکہ یہ بچے آپس میں باپ شریک بہن بھائی بن گئے ہیں اور ان کا آپس میں خون کا رشتہ قائم ہو گیا ہے، لہذا وہ ایک دوسرے کے لیے حرام ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 23)
"حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ اُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَاَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الاَخِ وَبَنَاتُ الاُخْتِ وَاُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِيْ أَرْضَعْنَكُمْ وَاَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَاُمَّهَاتُ نِسَآئِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِيْ فِيْ حُجُوْرِكُمْ مِّنْ نِّسَآئِكُمُ اللَّاتِيْ دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلاَئِلُ اَبْنَائِكُمُ الَّذِيْنَ مِنْ اَصْلاَبِكُمْ وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَيْنَ الْاُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيْمًا "o
عمدۃ القاری: (باب مایحل من النساء و ما یحرم، 100/20)
"الثالثہ الاخوات والمراد الشقیقات وغیرھن من الاباء والأمھات ۔۔۔۔الخ".
الدر المختار: (28/3)
"فصل فی المحرمات: ( حرم ) على المتزوج ذكرا كان أو أنثى نكاح ( أصله وفروعه ) علا أو نزل ( وبنت أخيه وأخته وبنتها ) ولو من زنى ( وعمته وخالته ) فهذه السبعة" .
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی