سوال:
مفتی صاحب ! حج کے موقع پر جو قربانی کی جاتی ہے، کیا وہ واجب ہے؟ اور کیا حاجی اپنے شہر میں بھی ایک اور قربانی کرے گا؟
جواب: جس شخص کا حج تمتع یا قران ہو، اس پر دو عبادتوں (حج اور عمرہ) جمع کرنے کی وجہ سے دم شکر (قربانی) واجب ہے، اور یہ قربانی حدود حرم میں ہوگی۔
اور اگر وہ صاحب نصاب ہے اور مکہ مکرمہ یا مدینہ طیبہ میں پندرہ دن کے قیام کی نیت کرلے تو اس پر عید کی بھی قربانی واجب ہے، اس کے بارے میں اختیار ہے، خواہ مکہ مکرمہ یا مدینہ منورہ میں کرے یا اپنے وطن میں کرائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (158/2)
وإن کان قارنا أو متمتعا یجب علیہ أن یذبح ویحلق ویقدم الذبح علی الحلق، وروي عن النبي صلی اﷲ علیہ وسلم أنہ قال: أول نسکنا في یومنا ہذا: الرمي، ثم الذبح، ثم الحلق۔
و فیہ ایضاً: (کتاب الأضحیۃ، فصل في شرائط وجوب الأضحیۃ، 63/5)
ولا تجب الأضحیۃ علی الحاج، وأراد بالحاج المسافر، فأما أہل مکۃ فتجب علیہم الأضحیۃ وإن حجوا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی