عنوان: والد کے مکان میں بیٹے اور بیٹیوں کا حصہ(1701-No)

سوال: گھر باپ کے پیسوں کا ہے، اِس گھر میں بھائیوں کی کمائی کا بھی پیسہ لگا ہے تعمیر کرتے وقت، لیکن اس وقت سب ساتھ رہتے تھے، جو امی کو خرچہ دیتے تھے، اس میں سے بچا کر امی کمیٹی ڈالتی تھیں، وہ کمیٹیوں کا پیسہ گھر کی تعمیر پر خرچ کیا ہے، تو کیا اِس گھر پر بھائیوں کا حصہ ہو گا یا بہنوں کا بھی ہوگا ؟ وضاحت سے بتادیں۔
بھائی شادی شدہ ہیں اور بہنیں بھی شادی شدہ ہیں 4 بھائی ہیں اور 3 بہنیں، گھر 4 منزلہ ہے، اس وقت سب کنوارے تھے، اِس گھر میں بھائی ہی ریتی ہیں بہنیں نہیں ریتی ہیں۔

جواب: واضح رہے کہ مذکورہ مکان والد صاحب کے انتقال کے بعد ان کے ترکہ میں شمار ہوگا اور ان کے شرعی ورثاء میں بقدرِ شرعی حصص تقسیم ہوگا، بھائیوں کی طرف سے جو تعمیر پر خرچہ ہوا ہے، وہ بھائیوں کی طرف سے تبرع و احسان شمار کیا جائے گا۔
مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے وصیت کی ہو تو ایک تہائی 1/3 میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد کو اٹھاسی (88) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے مرحوم کی بیوی کو گیارہ (11)، ہر ایک بیٹے کو چودہ (14) اور ہر ایک بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو
بیوی کو %12.5 فیصد، ہر ایک لڑکے کو %15.90 فیصد اور ہر ایک لڑکی کو %7.95 فیصد حصہ ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
یُوۡصِیۡکُمُ اللّٰہُ فِیۡۤ اَوۡلَادِکُمۡ لِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ۚ فَاِنۡ کُنَّ نِسَآءً فَوۡقَ اثۡنَتَیۡنِ فَلَہُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ ۚ وَ اِنۡ کَانَتۡ وَاحِدَۃً فَلَہَا النِّصۡفُ ؕ....الخ

و قوله تعالی: (النساء، الایة: 12)
وَ لَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّکُمۡ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَکُمۡ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ تُوۡصُوۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ....الخ

الھندیۃ: (447/6، ط: دار الفکر)
التركة تتعلق بها حقوق أربعة: جهاز الميت ودفنه والدين والوصية والميراث. فيبدأ أولا بجهازه وكفنه وما يحتاج إليه في دفنه بالمعروف، كذا في المحيط۔۔۔ثم بالدين۔۔۔ثم تنفذ وصاياه من ثلث ما يبقى بعد الكفن والدين۔۔۔ثم يقسم الباقي بين الورثة على سهام الميراث

و فیھا ایضاً: (448/6، ط: دار الفکر)
وأما النساء فالأولى البنت ولها النصف إذا انفردت وللبنتين فصاعدا الثلثان، كذا في الاختيار شرح المختار وإذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين، كذا في التبيين.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2510 Jun 25, 2019
walid kay makan mai bete or betion ka hissa , The share of sons and daughters in the father's house

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.