عنوان: احرام کی پابندیوں سے متعلق چند مسائل(1717-No)

سوال: 1 ) سعی کے دوران آخری چکر کے بَعْد مروہ کے مقام پر بال کٹوانا کیسا ہے ؟
2 ) استرا لگوانا ضروری ہے یا بال ایک انچ تک بھی کٹوا سکتے ہیں؟
3 ) اگر دوسرا عمرہ سات دن کے وقفہ سے کیا ہے، تو اس وقت سر کے بال بہت چھوٹے ہیں. بالوں کی لمبائی 1 انچ سے بھی کم ہوتی ہے . سعی کے آخری چکر کے بَعْد اتنے چھوٹے بالوں کو قینچی سے مزید چھوٹے کر کے احرام کی پابندی سے باہر آسکتے ہیں یا اس وقت بھی استرا لگانا ضروری ہے ؟
4 ) اگر احرام کی حالت میں جسم سے کوئی بال ٹوٹ گیا تو اسکا دم کتنا اور کیسے ادا کریں گے؟ کیا یہ دم پاکستان آ کر ادا کر سکتے ہیں؟

جواب: ١ - واضح رہے کہ احرام کی پابندیوں سے نکلنے کے لیے ضروری ہے کہ حدود حرم میں ہی سر کے بالوں کو کٹوایا جائے، لہذا مروہ کے مقام پر سر کے بال منڈوا سکتے ہیں۔
٢ ، ٣ - اس میں مرد کے لیے پہلی مرتبہ ارکان عمرہ کی ادائیگی کے بعد حلق کرانا ( سر منڈوانا) یا قصر کرانا ( کم از کم ایک چوتھائی سر کے بال کم از کم انگلی کے ایک پورے کے برابر کاٹنا) ضروری ہے۔
لہذا اگر چند دنوں کے بعد عمرہ کے وقت سر کے بال انگلی کے پورے سے چھوٹے ہوں، تو ان کو استرے سے منڈوانا ضروری ہے۔ ایسی صورت میں قصر کروانا جائز نہیں ہے۔
۴- حالت احرام میں جسم کے جو بال خود بخود ٹوٹ کر گر جائیں، تو ہر بال کے بدلے ایک مٹھی غلہ صدقہ کرنا ہوگا۔
بہتر یہ ہے کہ حدود حرم میں ہی وہاں کے فقراء پر صدقہ کیا جائے اور اگر حدود حرم میں صدقہ نہ کیا تب بھی بلا کراہت ادا ہو جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیۃ: (الباب الرابع فیما یفعلہ المحرم  بعد الاحرام، 231/1، ط: رشیدیة)
"وإذا جاء وقت الحلق ولم يكن على رأسه شعر بأن حلق قبل ذلك أو بسبب آخر ذكر في الأصل أنه يجري الموسى على رأسه؛ لأنه لو كان على رأسه شعر كان المأخوذ عليه إجراء الموسى، وإزالة الشعر فما عجز عنه سقط وما لم يعجز عنه يلزمه، ثم اختلف المشايخ في إجراء الموسى أنه واجب أو مستحب، والأصح أنه واجب، هكذا في المحيط".

بدائع الصنائع: (فصل مقدار واجب الحلق و التقصير، 141/2، ط: سعید)
"وأما التقصير فالتقدير فيه بالأنملة؛ لما روينا من حديث عمر - رضي الله عنه -، لكن أصحابنا قالوا: يجب أن يزيد في التقصير على قدر الأنملة؛ لأن الواجب هذا القدر من أطراف جميع الشعر، وأطراف جميع الشعر لايتساوى طولها عادةً بل تتفاوت فلو قصر قدر الأنملة لايصير مستوفياً قدر الأنملة من جميع الشعر بل من بعضه، فوجب أن يزيد عليه حتى يستيقن باستيفاء قدر الواجب فيخرج عن العهدة بيقين". 

و فیہ ایضا: (کتاب الجنایات، الفصل الثالث، 243/1، ط: سعید)
"وان نتف من رأسہ او من انفہ اولحیتہ شعرات ففی کل شعرۃ کف من الطعام کذا فی قاضی خان، واذا حک المحرم رأسہ او لحیتہ فانتثر منہا شعر فعلیہ صدقۃ کذا فی السراج الوہاج… والافضل ان یتصدق علی فقراء مکۃ ولو تصدق علی غیر فقراء مکۃ جاز کذا فی المحیط".

الدر المختار مع رد المحتار: (554/2، ط: دار الفکر)
"(أو حلق في حل بحج) في أيام النحر، فلو بعدها فدمان (أو عمرة) لاختصاص الحلق بالحرم.
(قوله: أو حلق في حل بحج أو عمرة) أي يجب دم لو حلق للحج أو العمرة في الحل لتوقته بالمكان، وهذا عندهما خلافاً للثاني (قوله: في أيام النحر) متعلق بحلق بقيد كونه للحج، ولذا قدمه على قوله: أو عمرة فيتقيد حلق الحاج بالزمان أيضاً، وخالف فيه محمد، وخالف أبو يوسف فيهما، وهذا الخلاف في التضمين بالدم لا في التحلل فإنه يحصل بالحلق في أي زمان أو مكان فتح. وأما حلق العمرة فلايتوقت بالزمان إجماعاً، هداية، وكلام الدرر يوهم أن قوله: في أيام النحر قيد للحج والعمرة، وعزاه إلى الزيلعي مع أنه لا إيهام في كلام الزيلعي كما يعلم بمراجعته (قوله: فدمان) دم للمكان ودم للزمان".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2317 Jun 28, 2019
ihram ki pabandion may mutalliq chand masail , Some issues / cases related to the restrictions of ihram

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.