سوال:
کیا بدعتی امام کے پیچھے ان کی مسجد میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟
جواب: اگر کسی اہل بدعت امام کے عقائد شرکیہ ہوں، تو اس کی اقتدا میں نماز ادا ہی نہیں ہوگی، لیکن اگر اس کے عقائد شرکیہ نہ ہوں، تو بدعات کے ارتکاب کی وجہ سے اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہ ہے، البتہ اگر قرب و جوار میں ایسی مسجد نہ ہو، جہاں صحیح العقیدہ متبع سنت امام میسر ہو، بلکہ اہل بدعت کی مسجد ہو، تو جماعت کی فضیلت حاصل کرنے کے لیے اور امت میں انتشار کے فتنے سے بچنے کے لیےایسے امام کی اقتدا میں نماز ادا کرنا اکیلے نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (559/1، ط: دار الفکر)
(ويكره)۔۔(امامة عبد)۔۔۔(ومبتدع) أي صاحب بدعة وهي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول لا بمعاندة بل بنوع شبهة وكل من كان من قبلتنا (لا يكفر بها)۔۔۔(وإن) أنكر بعض ما علم من الدين ضرورة (كفر بها)۔۔(فلا يصح الاقتداء به أصلا)
و فیہ ایضا: (562/1، ط: دار الفکر)
وفي النهر عن المحيط: صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة۔۔۔۔۔۔الخ
(قوله نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لا ينال كما ينال خلف تقي ورع لحديث «من صلى خلف عالم تقي فكأنما صلى خلف نبي»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی