سوال:
کیا جنبی (ناپاک) آدمی غسل جنابت سے پہلے اپنے ناخن اور بال کاٹ سکتا ہے؟
جواب: جنابت (ناپاکی) کی حالت میں ناخن اور بال کاٹنا مکروہ تنزیہی (خلافِ اولی) ہے، کیونکہ ناخن اور بال جسم کا حصہ ہوتے ہیں، اس لیےجسم کی ناپاکی کے ساتھ ساتھ ناخنوں اور بالوں میں بھی نجاست (حکمی) سرایت کرجاتی ہے، لہذا اگر ناپاکی کی حالت میں ناخنوں اور بالوں کو کاٹ کر جسم سے علیحدہ کیا جائے تو وہ ناپاکی کی حالت میں رہیں گے، لیکن اگر ناخنوں اور بالوں کو دھونے کے بعد کاٹا جائے تو جنابت کی حالت میں ان کا کاٹنا مکروہ بھی نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (358/5)
حلق الشعر حالة الجنابة مكروه، وكذا قص الأظافير، كذا في الغرائب.
الھامش علی حاشیة الطحطاوي علی المراقي الفلاح:( کتاب الصلاة، باب الجمعة، ص:430)
"ویکرہ قص الأظفار- في حالة الجنابة وکذا إزالة الشعر لما روی خالد مرفوعاً من تنور قبل أن یغتسل جاء تہ کل شعة فتقول: یارب! سلہ لم ضیعني ولم یغسلني کذا في شرح شرعة الإسلام عن مجمع الفتاوی وغیرہ لکن ذکر ابن وھبان أنہ لا بأس بہ وأشار إلیہ بقولہ: ومن شاء تنویراً فقالوا: ینور "
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی