سوال:
اگر کوئی شخص اپنی بیوی یا بیٹے کو اپنی زندگی میں گھر یا زمین دے دے اور کاغذات بھی اسکے نام کے بنوادے، تو اب اسکا کیا حکم ہے؟ شرعا اسمیں میراث جاری ہوگی یا نہیں؟ حالانکہ اسکو اپنی زندگی میں قبضہ نہیں دیا، شرعا ہبہ کی شرائط پوری نہیں؟ رہنمائی فرمائیں
جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی شخص زندگی میں کسی وجہ سے اپنے بیٹے یا بیوی کے نام مکان کر دے اور مکان کے تصرفات یا قبضہ نہ دے، تو محض نام کرنے کی وجہ سے شرعی طور پر اس مکان کا مالک بیٹا یا بیوی نہیں ہونگے، بلکہ وہ مکان بدستور اس آدمی کی ہی ملکیت شمار ہوگا، کیوں کہ صرف نام کردینے سے ہبہ (تام) مکمل نہیں ہوتا ہے، بلکہ ہبہ تام (مکمل) ہونے کے لیے مکان پر قبضہ یا تصرفات دینا بھی شرط ہے۔
لھذا مکان اس شخص کی ملکیت شمار ہوگا اور اس زمین میں اس شخص کے تمام ورثاء کا میراث کے ضابطہ شرعی کے موافق حق و حصہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (689/5)
"بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة"۔
الھندیۃ: (الباب الثانی فیما یجوز من الھبۃ و ما لا یجوز، 378/4، ط: دار الفکر)
’’لا يثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية‘‘.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی