سوال:
مفتی صاحب! کیا خواتین ذی الحجہ کے دس دنوں میں چہرے اور ہاتھ کے بالوں کا ویکس کر واسکتی ہیں؟ رہنمائی فرمائیں
جواب: واضح رہے کہ قربانی کرنے والے کے لیے مستحب ہے کہ ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد سے قربانی کرنے تک اپنے ناخن، سر، بغل، زیر ناف اور جسم کے کسی حصہ کے بال نہ کاٹے، جیسا کہ حدیث شریف میں ہے:حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب تم ذی الحجہ کا چاند دیکھ لو اور تم میں سے کسی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو وہ اپنے بال اور ناخن کاٹنے سے رک جائے۔ (صحیح مسلم، حدیث نمبر:1977)
لہذا جن خواتین کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو ان کے لیے مستحب یہ ہے کہ ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد سے قربانی کا جانور ذبح ہونے تک چہرے اور ہاتھ وغیرہ کے بال ویکس (wax) نہ کروائیں، لیکن اگر کسی نے کروالیے تو اس میں کوئی گناہ نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 1977، ط: دار احیاء التراث العربی)
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا رَأَيْتُمْ هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلْيُمْسِكْ عَنْ شَعَرِهِ وَأَظْفَارِهِ
رد المحتار: (181/2، ط: دار الفكر)
ومما ورد في صحيح مسلم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم « إذا دخل العشر وأراد بعضكم أن يضحي فلا يأخذن شعرا ولا يقلمن ظفرا» فهذا محمول على الندب دون الوجوب بالإجماع.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی