سوال:
مفتی صاحب! آپ سے پوچھنا تھا کہ ڈیجیٹل مارکیٹنگ حلال ہے یا حرام؟َ
جواب: ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی آج کل بہت ساری صورتیں رائج ہیں۔ شرعی حکم کا مدار کام کی نوعیت اور طریقہ کار پر ہوتا ہے۔ پوچھی گئی صورت میں آپ نے کسی خاص صورت کا ذکر نہیں کیا، اگر آپ کسی مخصوص صورت کے بارے میں شرعی حکم معلوم کرنا چاہتے ہیں تو اس کی مکمل تفصیلات لکھ کر دوبارہ دریافت کرسکتے ہیں۔
تاہم تشہیر/مارکیٹنگ کے سلسلے میں شرعی اصول یہ ہیں:
1) جس کاروبار/پراڈکٹ کی مارکیٹنگ کی جارہی ہو، وہ بذات خود جائز اور حلال ہو۔
2) جھوٹ، مبالغہ آمیزی اور غلط بیانی سے اجتناب کیا جائے۔
3) ڈیجیٹل مارکیٹنگ میں خواتین کی تصویر ویڈیوز اور بیہودہ مناظر کی منظر کشی نہ کی جائے۔
4) موسیقی اور دیگر غیر شرعی امور سے اجتناب کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدة، الایة: 2)
وَتَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللّٰهَ إِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ o
شرح المجلة لخالد الاتاسی: (المادۃ: 20، 13/1، ط: مکتبة رشیدیة)
الأمور بمقاصدها يعني أن الحكم الذي يترتب على أمر يكون على مقتضى ما هو المقصود من ذلك الأمر
وفيه أيضا: (المادۃ: 30، 70/1 مکتبة رشیدية)
درء المفاسد أولى من جلب المنافع،فاذا تعارضت مفسدۃ و مصلحۃ، فدفع المفسدۃ مقدم فی الغالب"
البحرالرائق: (باب الاجارۃ الفاسدۃ، 34/8، ط: دار الکتب العلمیة)
(ولا يجوز على الغناء والنوح والملاهي) ؛ لأن المعصية لا يتصور استحقاقها بالعقد فلا يجب عليه الأجرة من غير أن يستحق عليه؛ لأن المبادلة لا تكون إلا عند الاستحقاق وإن أعطاه الأجر وقبضه لا يحل له ويجب عليه رده على صاحبه
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی