سوال:
مفتی صاحب! کیا لڑکی کا نام اَلحان یا اِلحان رکھ سکتے ہیں؟ نیز اس کا معنی بھی بتادیجیے۔
جواب: اَلْحان (ہمزہ زبر، لام ساکن، حاء زبر اور نون کے سکون کے ساتھ) نغمہ، ترنم، شعر، موسیقی میں نکالی جانے والی مخصوص آواز اور سُرْ وغیرہ کے معنی میں آتا ہے، اور اِلْحان (ہمزہ کے زیر، لام ساکن، حاء زبر اور نون کے سکون کے ساتھ) کلام میں غلطی کرنے، کسی کو بات سمجھانے اور مخصوص اشاروں میں بات کرنے کے معنی میں آتا ہے، لہذا اَلْحان (Alhaan)یا اِلْحان (Ilhaan)نام رکھنے کی گنجائش تو ہے، لیکن ان کے مذکورہ معنوں میں سے کچھ معانی مناسب نہ ہونے کی وجہ سے بہتر یہ ہے کہ ان کے بجائے عربی زبان کے اچھے معانی والے ناموں میں سے کوئی نام یا ازواج مطہرات یا دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام بچی کا رکھ لیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
لسان العرب: (379/13، ط: دار صادر)
وألحن في كلامه أي أخطأ. وألحنه القول: أفهمه إياه.
القاموس الوحید: (ص: 1461، ط: ادارہ اسلامیات لاهور)
الَّلحْن: نغمہ، ترنم، وہ مخصوص آواز جو موسیقی میں نکالی جاتی ہے، شعر،۔۔۔۔۔۔ ج: الْحان.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی