عنوان: طلاق کے بعد ایک گھر میں اپنے بچوں اور مطلقہ کے ساتھ رہنا (18074-No)

سوال: ہمارے ابو نے امی کوتین سال پہلے طلاق دے دی، ہم سب بہن بھائی بالغ ہیں اور امی کے ساتھ شہر میں رہتے ہیں، ابو گاؤں میں رہتے ہیں اور کبھی کبھی ہمارے پاس آکے رہتے ہیں۔ کیا وہ ہمارے پاس آ کے رہ سکتے ہیں؟ رہنمائی فرما دیجئے۔

جواب: پوچھی گئی صورت میں آپ کے والد کا اپنے بچوں کے ساتھ اس گھر میں رہنا جس میں آپ کی والدہ کی رہائش ہے، اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ والدہ پردہ کا مکمل اہتمام کرے اور سابقہ شوہر کے ساتھ خلوت کی بالکل نوبت نہ آئے، نیز دونوں میں سے کسی کے گناہ میں مبتلا ہونے کا بھی کوئی اندیشہ نہ ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (538/3، ط: دار الفکر)
قال: ولهما أن يسكنا بعد الثلاث في بيت واحد إذا لم يلتقيا التقاء الأزواج، ولم يكن فيه خوف فتنة انتهى.
وسئل شيخ الإسلام عن زوجين افترقا ولكل منهما ستون سنة وبينهما أولاد تتعذر عليهما مفارقتهم فيسكنان في بيتهم ولا يجتمعان في فراش ولا يلتقيان التقاء الأزواج هل لهما ذلك؟ قال: نعم، وأقره المصنف.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 201 Jun 27, 2024
talaq k bad aik ghar mein apne bacho or mutlaqa k sath rehna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.