عنوان: واپڈا کے ملازم کا بجلی کے مخصوص یونٹ فروخت کرنا (18128-No)

سوال: السلام علیکم ورحمۃ اللہ! مفتی صاحب! یقیناً آپ خیریت سے ہوں گے۔ مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ ایک واپڈا ملازم 3600 یونٹ بیچ رہا ہے، وہ کہتا ہے کہ 70 ہزار روپے دو اور 3600 یونٹ لے لو، وہ ہمارے میٹر کے اوپر چڑھا دے گا جس سے ہم اے سی وغیرہ چلا سکیں گے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس طرح یہ یونٹ خریدنا اور اس کا استعمال کرنا جائز ہے؟ برائے مہربانی وضاحت فرما دیں۔

جواب: پوچھی گئی صورت میں واپڈا کے ملازمین پر متعلقہ ادارے کے جائز قوانین کی پاسداری شرعاً ضروری ہے، ادارے کی طرف سے خلاف ضابطہ ایسے یونٹس کو بیچنے کی عموماً اجازت نہیں ہوتی، نیز اگر وہ یونٹس ملازم کیلئے مختص کئے گئے ہوں کہ وہ جتنے چاہے استعمال کرلے تو یہ صورت بھی محض اباحت (استعمال کی اجازت)کی حد تک ہوتی ہے، ملازم ان یونٹس کا مالک نہیں ہوتا ہے۔
اس لئے پوچھی گئی صورت میں واپڈا کے ملازم کا خلافِ ضابطہ مخصوص یونٹس کسی شخص کو فروخت کرنا اور اس سے یونٹس خریدنا شرعاً درست نہیں ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (كتاب البيوع، مطلب شرائط البيع أنواع أربعة، 505/3، ط: سعید)
وشرط المعقود عليه ستة كونه موجودا مالا متقوما مملوكا في نفسه ...... وكونه مقدور التسليم فلم ينعقد بيع المعدوم وماله خطر العدم

الموسوعة الفقهية الكويتية: (248/23)
"المال الحرام كالمأخوذ غصباً أو سرقةً أو رشوةً أو رباً أو نحو ذلك ليس مملوكاً لمن هو بيده"

تکملة فتح الملهم: (323/3، ط: أشرفیة)
"وان المسلم یجب علیه أن یطیع أمیرہ في الأمور المباحة، فإن أمر الأمیر بفعل مباح وجبت مباشرته، وإن نہی عن أمر مباح حرم ارتکابه، ومن ہنا صرح الفقہاء بأن طاعة الإمام فیما لیس بمعصیة واجبة"

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 245 Jul 18, 2024
wapda ke mulazim ka bijli k makhsoos unit farokht karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.