عنوان: زندہ شخص کی میراث کی تقسیم کے بارے میں پوچھنا (18132-No)

سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میری بہن کی بس دو غیر شادی شدہ بیٹیاں ہیں، بیٹا کوئی نہیں ہے، میرے بہنوئی کی صرف ایک بہن ہے، بہنوئی نے اپنے والد مرحم کی جائیداد میں سے بہن کو فلیٹ کی صورت میں حصہ دے دیا تھا، میرے بہنوئی کے نام ایک فلیٹ اور ایک آفس ہے، آج کل سب بیمار ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ میرے بہنوئی کے مرنے کے بعد ان کی جائیداد صرف ان کی بیٹیوں کو ملے گی اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو کتنا ملے گا؟

جواب: واضح رہے کہ شریعت کی اصطلاح میں میراث اس متروکہ چیز کو کہا جاتا ہے جو انسان اپنی وفات کے وقت چھوڑتا ہے، اور یہ چھوڑا ہوا ترکہ اس وقت موجود ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے بقدر تقسیم ہوتا ہے، لہذا جب تک کوئی انسان زندہ ہو، اس کی میراث کی تقسیم کے بارے میں یقینی طور پر نہیں بتایا جاسکتا ہے، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اس سے پہلے کسی وارث کا انتقال ہو جائے یا اس کے مال و جائیداد میں کچھ کمی یا زیادتی ہوجائے، جس کی وجہ سے زندہ شخص کی میراث میں رد و بدل کا امکان ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (758/6، ط: دار الفكر)
وهل إرث الحي من الحي أم من الميت؟ المعتمد: الثاني شرح وهبانية
(قوله وهل إرث الحي من الحي إلخ) أي قبيل الموت في آخر جزء من أجزاء حياته، والأول قول زفر ومشايخ العراق، والثاني قول الصاحبين
..... (قوله المعتمد الثاني) وكذا ذكر الطرابلسي في سكب الأنهر أن عليه المعول.

البحر الرائق: (557/8، ط: دار الکتاب الإسلامي)
وأما بيان الوقت الذي يجري فيه الإرث فنقول هذا فصل اختلف المشايخ فيه قال مشايخ العراق الإرث يثبت في آخر جزء من أجزاء حياة المورث وقال مشايخ بلخ الإرث يثبت بعد موت المورث

رد المحتار: (758/6، ط: دار الفکر)
وشروطه ثلاثة: موت مورث حقيقةً أو حكمًا كمفقود أو تقديرًا كجنين فيه غرة، ووجود وارثه عند موته حيًّا حقيقةً أو تقديرًا كالحمل، والعلم بجهل إرثه.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 212 Jul 19, 2024
zinda shakhs ki miras ki taqseem k bare mein pochna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.