عنوان: دو طلاقیں دینے کے بعد خلع دینے سے تین طلاقوں کا حکم (18144-No)

سوال: مفتی صاحب! اگر شوہر بیوی کو دو بار مختلف اوقات میں اس کے کہنے پر طلاق کے لفظ کے ساتھ طلاق دے چکا ہو اور پھر تیسری مرتبہ خلع کے لفظ کے ساتھ خلع پر راضی ہو کر خلع دے دے، پھر اس کے بعد اس کے ساتھ دوران عدت رجوع کرلے اور بعد میں کسی قاری یا امام سے فون پر تجدید نکاح کروائے تو کیا اس طرح سے نکاح درست ہوگا؟
تنقیح:
محترم! اس سوال کے جواب کے لیے درج ذیل امور کی وضاحت درکار ہے:
1) شوہر نے پہلے دو طلاقیں کن الفاظ کے ساتھ دی تھیں؟
2) ان دو طلاقوں کے بعد عدت میں رجوع کیسے کیا تھا؟
3) اور یہ کہ رجوع عدت میں کیا تھا یا عدت کے بعد؟
4) اور پھر خلع کے لیے کیا الفاظ استعمال ہوئے تھے؟
ان سب امور کی وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب دیا جاسکے گا۔
جواب تنقیح:
1) پہلی دو طلاقیں میسج پر طلاق کے لفظ کے ساتھ بھیجی تھیں، بیوی نے خود مطالبہ کیا تھا، ان کے شوہر طلاق نہیں دینا چاہ رہے تھے، لیکن وجہ یہ تھی کہ وہ پہلے سے شادی شدہ تھے اور یہ نکاح خفیہ تھا اور ازدواجی حقوق پورے نہیں ہو رہے تھے۔
2) عدت میں رجوع فون کے ذریعے میسج پر لکھ کر کیا تھا۔
3) رجوع بیوی کے کہنے پر دوران عدت کیا تھا۔
4) خلع کے لئے لفظ خلع کا استعمال کیا گیا تھا اور رجوع دوران عدت گھر میں ہوا تھا۔

جواب: پوچھی گئی صورت میں چونکہ شوہر نے دوبار بیوی کو طلاق کے الفاظ کے ساتھ طلاق دی ہے اور پھر عدت میں رجوع کرنے کے بعد خلع پر راضی ہوکر خلع بھی دے دیا ہے، لہٰذا ایسی صورت میں عورت پر تین طلاقیں واقع ہوکر حرمتِ مغلظہ ثابت ہوچکی ہے، لہٰذا دونوں ایک دوسرے کے لیے حرام ہوگئے ہیں، اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ ہی دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔
ہاں! اگر عورت عدت گزار کر کسی اور مرد سے نکاح کرے اور اس سے ازدواجی تعلقات قائم کرے، پھر وہ اسے اپنی مرضی سے طلاق دیدے یا اس کا انتقال ہوجائے تو پھر وہ عورت عدت گزار کر اگر دوبارہ اسی سابقہ شوہر سے نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الكريم: (البقرة، الآیات: 229، 230)
الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلَّا أَنْ يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ o فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ... إلخ

صحيح البخاري: (رقم الحدیث: 5261، ط: دار طوق النجاة)
عن عائشة، أن رجلا طلق امرأته ثلاثا، فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم: أتحل للأول؟ قال: لا، حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 249 Jul 24, 2024
dou 2 talaqain dene ke baad khula dene se teen 3 talaq ka hokom hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.