سوال:
مفتی صاحب! کیا ہرن کی قربانی کی جا سکتی ہے؟ کیا آپ آسان الفاظ میں سمجھا سکتے ہیں کہ قربانی کس قسم کے حلال جانور کی کر سکتے ہیں؟
جواب: قربانی کے جانوروں کی تعیین شرعی سماعی ہے، قیاس کو اس میں دخل نہیں ہے اور شریعت مقدسہ سے صرف تین قسم کے جانور کی قربانی ثابت ہے۔ قسم (1) اونٹ نر و مادہ۔ (2) بکرا بکری، مینڈھا، بھیڑ، دنبہ نر و مادہ۔ (3) گائے، بھینس نر و مادہ۔
پس ان کے علاوہ اور کسی جانور کی قربانی جائز نہیں ہے اور اس کے لیے ایک شرط یہ بھی ہے کہ یہ وحشی نہ ہوں، بلکہ اہلی (پالتو) اور آدمیوں سے مانوس ہوں۔
چونکہ ہرن وحشی جانوروں میں سے ہے، اور وحشی جانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے، لہٰذا ہرن یا ہرنی کی قربانی جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (59/5)
وإن ضحی بظبیۃ وحشیۃ ألفت أو ببقرۃ وحشیۃ ألفت لم یجز۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی