سوال:
السلام عليكم، مفتی صاحب ! ہمارے ہاں اکثر خواتین کے پاس گائیں اور بھینس وغیرہ ہوتی ہیں، تو کیا انکی طرف سے قربانی کریں؟
جواب: واضح رہے کہ عاقل، بالغ اور مقیم ( نہ کہ مسافر) عورت کی ملکیت میں اگر گائیں، بھینسیں ضرورت سے زائد ہوں، اور ان کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو، تو اس پر قربانی واجب ہوگی، اگر اس کا شوہر اپنی بیوی کی طرف سے بھی قربانی کر دے، تو اس عورت کی قربانی ادا ہو جائے گی۔
البتہ اگر اس کا شوہر اس کی طرف سے قربانی نہ کرے، تو عورت اپنی قربانی کا انتظام خود کرے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (359/2- 360)
"(تجب)… (علی کل) حر (مسلم) ولو صغیراً مجنونا… (ذی نصاب فاضل عن حاجتہ الاصلیۃ) کدنیہ وحوائج عیالہ(وان لم ینم) کمامر(وبہ) ای بھذا النصاب (تحرم الصدقۃ) کمامر وتجب الاضحیۃ ونفقۃ المحارم علی الراجح".
(قولہ کمامر) ای فی قولہ وغنی یملک قدر نصاب وقدمنا بیانہ ثمۃ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی