سوال:
میرے ایک دوست نے کہا کہ جنازے کو کندھوں پر اٹھا کر جلدی جلدی قبرستان کی طرف لے جانا چاہیے، کیا یہ بات درست ہے؟ شریعت کا اس بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ جنازے کو قدرے تیزی کے ساتھ قبرستان کی طرف لے جانا چاہیے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جنازہ قدرے تیزی کے ساتھ لیکر چلو، اگر وہ نیک ہے تو وہ خیر ہے جسے تم لے جارہے ہو، اور اگر وہ نیک نہیں ہے، تو اپنی گردن پر سے جلدی شر کو دور کروگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 1315، 86/2، ط: دار طوق النجاة)
عن ابی ہریرۃ ؓ قال: قال رسول اللہ ﷺ:اَسْرِعُوْا بِالْجَنَازَۃِ فَاِنْ تَکُ صَالِحَۃً فَخَیْرٌ تُقَدِّمُوْنَھَا وَاِنْ تَکُ سِوٰی ذٰلِکَ فَشَرٌّ تَضَعُوْنَہُ عَنْ رِقَابِکُمْ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی