سوال:
جس گھر میں فوتگی ہوئی ہو تو گھر کا ایک بندہ تدفین سے پہلے سورہ بقرہ پڑھتا ہے یعنی ڈھائی پارے پڑھتا ہے، کیا یہ جائز ہے ؟ کیا اس کا ذکر احادیث میں ہے ؟
جواب: میت کو غسل دینے کے بعد تدفین سے پہلے، اس کے نزدیک بیٹھ کر قرآن کریم کی کسی بھی جگہ سے تلاوت کر کے، میت کو اس کا ثواب پہنچایا جاسکتا ہے، صرف سورۃ البقرۃ کی تلاوت اور اس کو بھی مکمل پڑھنے کو لازم سمجھنا بے اصل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (مطلب فی القراء ۃ عند المیت، 630/1)
"تکرہ القرأۃ عندہ حتی یغسل… لتجنسہ بالموت قیل نجاسۃ خبث وقیل حدث وعلیہ فینبغی جوازہا کقراء ۃ المحدث".
"فانہ اذاجاز للمحدث حدثا اصغر القراء ۃ فجوازہا عند المیت المحدث بالاولیٰ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی