سوال:
مفتی صاحب میرے والد صاحب نہ سن سکتے ہیں اور نہ ہی بول سکتے ہیں، کیا ان پر حج فرض ہے؟
جواب: جو شخص نہ سن سکتا ہواور نہ بول سکتا ہو، اگر اس کے پاس سفرِ حج کا متوسط خرچہ اور مدتِ سفر میں اہل و عیال کے اخراجات کے مثل مال ہو تو پھر اس پر بھی حج لازم ہوجائے گا، کیونکہ جو شخص نہ سن سکتا ہو اور نہ بول سکتا ہو، وہ چلنے پھرنے اور مناسک حج ادا کرنے پر قدرت رکھتا ہے، اس لیے اس پر بھی حج فرض ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (217/1)
وتفسیر ملک الزاد والراحلۃ ان یکون لہ مال فاضل عن حاجتہ وھو ما سوی مسکنہ و لبسہ وخدمہ وأثاث بیتہ قدرما یبلغہ الی مکۃ ذاھبا وجائیاً۔۔۔۔(ومنها سلامة البدن) حتى إن المقعد والزمن والمفلوح، ومقطوع الرجلين لا يجب عليهم حتى لا يجب عليهم الإحجاج إن ملكوا الزاد والراحلة، ولا الإيصاء في المرض، وكذلك الشيخ الذي لا يثبت على الراحلة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی