عنوان: حضور اکرم ﷺ ، بزرگان دین یا والدین کی طرف سے قربانی کرنا(1949-No)

سوال: اگر ہم اپنی واجب قربانی کے ساتھ ساتھ مزید قربانی کرنا چاہیں تو آپ ﷺ کی طرف سے پہلے کریں یا والدین کی طرف سے؟ کس کی طرف سے کرنے میں اَجْر زیادہ ہے؟

جواب: اپنی واجب قربانی ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اگر کسی کے پاس گنجائش ہو تو حضور اکرم ﷺ ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، دیگر بزرگان دین، والدین یا کسی بھی فوت شدہ یا زندہ رشتہ دار یا اجنبی مسلمان کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے اور نبی اکرم ﷺ اس کے زیادہ حقدار ہیں، کیونکہ آپ ﷺ ہی کے صدقے اللہ رب العزت نے ہمیں ہدایت بخشی اور گمراہی سے بچایا ہے، لہذا آپ ﷺ کے لیے قربانی کرنا گویا ایک طرح سے آپ کا شکریہ ادا کرنا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (244/2، ط: دار الفکر)

قلت: وقول علمائنا له أن يجعل ثواب عمله لغيره يدخل فيه النبي - صلى الله عليه وسلم - فإنه أحق بذلك حيث أنقذنا من الضلالة، ففي ذلك نوع شكر وإسداء جميل له، والكامل قابل لزيادة الكمال. وما استدل به بعض المانعين من أنه تحصيل الحاصل لأن جميع أعمال أمته في ميزانه. يجاب عنه بأنه لا مانع من ذلك، فإن الله - تعالى - أخبرنا بأنه صلى عليه ثم أمرنا بالصلاة عليه، بأن نقول: اللهم صل على محمد، والله أعلم.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 591 Aug 09, 2019
huzoor e akram sallaho alaihi wassalam buzurgaan e deen or walidain ki taraf say qurbani karna , Sacrifice from / on behalf of holy prophet peace be upon him, religious elders / leaders and parents

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Qurbani & Aqeeqa

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.