سوال:
اگر ہم اپنی واجب قربانی کے ساتھ ساتھ مزید قربانی کرنا چاہیں تو آپ ﷺ کی طرف سے پہلے کریں یا والدین کی طرف سے؟ کس کی طرف سے کرنے میں اَجْر زیادہ ہے؟
جواب: اپنی واجب قربانی ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اگر کسی کے پاس گنجائش ہو تو حضور اکرم ﷺ ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، دیگر بزرگان دین، والدین یا کسی بھی فوت شدہ یا زندہ رشتہ دار یا اجنبی مسلمان کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے اور نبی اکرم ﷺ اس کے زیادہ حقدار ہیں، کیونکہ آپ ﷺ ہی کے صدقے اللہ رب العزت نے ہمیں ہدایت بخشی اور گمراہی سے بچایا ہے، لہذا آپ ﷺ کے لیے قربانی کرنا گویا ایک طرح سے آپ کا شکریہ ادا کرنا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (244/2، ط: دار الفکر)
قلت: وقول علمائنا له أن يجعل ثواب عمله لغيره يدخل فيه النبي - صلى الله عليه وسلم - فإنه أحق بذلك حيث أنقذنا من الضلالة، ففي ذلك نوع شكر وإسداء جميل له، والكامل قابل لزيادة الكمال. وما استدل به بعض المانعين من أنه تحصيل الحاصل لأن جميع أعمال أمته في ميزانه. يجاب عنه بأنه لا مانع من ذلك، فإن الله - تعالى - أخبرنا بأنه صلى عليه ثم أمرنا بالصلاة عليه، بأن نقول: اللهم صل على محمد، والله أعلم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی