سوال:
مفتی صاحب ! میرے ایک دوست نے دو گائے اور ایک دنبہ قربانی کی نیت سے خریدے، دنبہ کسی وجہ سے مر گیا، صاحب نصاب ان کے گھر میں ایک ہی فرد ہیں، کیا اس کو جانور دوبارہ خریدنا ہوگا؟ اگر ہاں تو کیا وہی جانور خریدنا ہوگا؟
جواب: صاحب نصاب شخص کے ذمے ایک قربانی کرنا واجب ہے اور یہ واجب، قربانی کرنے سے ہی ادا ہوگا، لہذا اگر دو جانور خریدے ہوں اور ایک جانور مر جائے، تو اس کی جگہ دوسرا جانور خریدنا ضروری نہیں ہے، بلکہ جو جانور موجود ہے، اسی کے ذریعے قربانی ادا ہوجائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (کتاب الاضحیة، 326/6)
"ولو ضلت او سرقت فشری اخری فظھرت فعلی الغنی احداھما وعلی الفقیر کلاھما".
بدائع الصنائع: (62/5، ط: دار الکتب العلمیة)
"أَنَّ الشِّرَاء َ لِلْأُضْحِیَّةِ مِمَّنْ لَا أُضْحِیَّةَ عَلَیْه یَجْرِی مَجْرَی الْإِیجَابِ وَهوَ النَّذْرُ بِالتَّضْحِیَةِ عُرْفًا؛ لِأَنَّهُ إذَا اشْتَرَی لِلْأُضْحِیَّةِ مَعَ فَقْرِہِ فَالظَّاہِرُ أَنَّه یُضَحِّی فَیَصِیرُ کَأَنَّهُ قَالَ : جَعَلْت هذِہِ الشَّاةَ أُضْحِیَّةً ، بِخِلَافِ الْغَنِیِّ ؛ لِأَنَّ الْأُضْحِیَّةَ وَاجِبَةٌ عَلَیْهِ بِإِیجَابِ الشَّرْعِ ابْتِدَاء ً فَلَا یَکُونُ شِرَاؤُہُ لِلْأُضْحِیَّةِ إیجَابًا بَلْ یَکُونُ قَصْدًا إلَی تَفْرِیغِ مَا فِی ذِمَّتِه".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی