سوال:
مفتی صاحب ! السلام علیکم، رہنمائی فرمائیے گا:
پہلا سوال یہ ہے کہ ایک خاتون جس کے بچے کی عمر ڈھائی ماہ ہے اور وہ حج کے دوران گود میں ہے، کیا ایسی خاتون کی جگہ رمی اس کا شوہر کر سکتا ہے ؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ ایک خاتون جس کے تین بچے ہیں، پانچ سال سے کم عمر کے ہیں اور سب بچے دوران حج ساتھ موجود بھی ہیں، تو کیا ایسی خاتون کی جگہ رمی اس کا شوہر کر سکتا ہے ؟
جزاک اللہ
جواب: واضح رہے کہ رمی میں نائب بنانے کے سلسلہ میں اصول یہ ہے کہ جو شخص رمی کرنے پر قدرت نہ رکھتا ہو تو وہ دوسرے کو نائب بناسکتا ہے، لہذا اگر کوئی شخص ایسا کمزور، بیمار یا معذور ہوکہ کھڑے ہوکر نماز نہ پڑھ سکتا ہو یا ایسا معذور تو نہ ہو؛ لیکن اس کا رمی کرنے کے لیے جمرات تک پیدل چل کر جانا دشوار ہو اور اس کو سواری یا وہیل چیئر پر لے جانے والا بھی میسر نہ ہو تو ایسے مرد یا عورت کی طرف سے رمی کے لئے نائب بنانا درست ہے اور اگر اس طرح کا عذر نہ ہو تو نائب بناکر رمی کرنے کا اعتبار نہ ہوگا، لہٰذا صورت مسئولہ میں عورت کے ساتھ صرف چھوٹے بچے ہونے کی وجہ سے اُس کی طرف سے کسی اور کا رمی کرنا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
غنیۃ الناسک: (ص: 187، ط: ادار القرآن)
ان یرمی بنفسہ لا تجوز النیابۃ فیہ عند القدرة و تجوز عند العذر
فلو رمی عن مریض بامرہ او مغمی علیہ و لو بغیر امرہ او صبی او معتوہ او مجنون جاز ۔۔۔’وحد المریض أن یصیر بحیث یصلی جالسًا لانہ لا یستطیع الرمی راکبا و لا محمولا ۔۔۔
فإن کان مریضاً لہ قدرۃ علی حضور الرمي محمولا، و یستطیع الرمي کذلک من غیر أن یلحقہ ألم شدید ولا یخاف زیادۃ المرض ولا بطء البرء لا یجوز النیابۃ عنہ إلا أن لایجد من یحملہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی