سوال:
حضرت جی میں نے ایک ویڈیو دیکھی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر شوہر سے بیوی طلاق لینا چاہتی ہے اور شوہر طلاق نہیں دے رہا ہے، تو بتایا ہے کہ بیوی خلع لے سکتی ہے کسی قاضی کے پاس جا کے، اور اگر شوہر تب بھی طلاق نہ دے، تو وہ قاضی یعنی عالم یا مفتی خود اس لڑکی کو شوہر کو بول کے خلع دلوا سکتا ہے، کیا یہ بات صحیح ہے؟ اسکا سارا مسئلہ بتائیں پورے حوالے کے ساتھ۔۔
جواب: اگر میاں بیوی میں نباہ نہیں ہو رہا ہو، اور نفرت اس قدر بڑھ گئی ہو کہ ان کا اکٹھے رہنا ممکن نہیں ہو، تو اللہ تعالیٰ کی حدود قائم کرنے کے لیے وہ علیحدگی اختیار کرسکتے ہیں، یہ علیحدگی دو صورتوں میں ہو سکتی ہے: ایک یہ کہ شوہر اپنی خوشی سے طلاق دیدے اور دوسرا یہ کہ بیوی کچھ لین دین کر کے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے، اگر شوہر اس کے لیے تیار نہیں ہو، تو بیوی کچھ لین دین کر کے شوہر کو طلاق کے لیے راضی کر لے، پس اگر بیوی کے مطالبہ پر شوہر طلاق دینے پر راضی ہو جائے، اس کو شریعت میں خلع کہا جاتا ہے۔
فَاِنْ خِفْتُمْ اَلاَّ يُقِيْمَا حُدُوْدَ اﷲِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيْمَا افْتَدَتْ بِه.
ترجمہ:
پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ دونوں ﷲ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے، سو (ان پر کوئی گناہ نہیں کہ بیوی (خود) کچھ بدلہ دے کر آزادی لے لے۔
البقرة، 2: 229
کذا فی الصحیح البخاری:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ أَتَتْ النَّبِيَّ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اﷲِ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ مَا أَعْتِبُ عَلَيْهِ فِي خُلُقٍ وَلَا دِينٍ وَلَکِنِّي أَکْرَهُ الْکُفْرَ فِي الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اﷲِ: أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ رَسُولُ اﷲِ: اقْبَلْ الْحَدِيقَةَ وَطَلِّقْهَا تَطْلِيقَةً.
ترجمہ:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ عالیہ میں آ کر کہنے لگی یا رسول اﷲ میں نہ ثابت بن قیس کے اخلاق سے ناراض ہوں اور نہ ان کے دین پر عیب لگاتی ہوں، مگر میں اسلام میں آ کر کفرانِ نعمت پسند نہیں کرتی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان کا باغ (جو حق مہر میں تم نے لیا تھا) واپس کرو گی؟ وہ بولیں جی ہاں۔ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: باغ لو اور اسے ایک طلاق دے دو۔
الصحيح البخاری: 5: 2021، رقم: 4971، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 229)
فَاِنْ خِفْتُمْ اَلاَّ يُقِيْمَا حُدُوْدَ اﷲِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيْمَا افْتَدَتْ بِه....الخ
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 4971، 2021/5، ط: دار ابن کثير اليمامة)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ أَتَتْ النَّبِيَّ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اﷲِ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ مَا أَعْتِبُ عَلَيْهِ فِي خُلُقٍ وَلَا دِينٍ وَلَکِنِّي أَکْرَهُ الْکُفْرَ فِي الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اﷲِ: أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ رَسُولُ اﷲِ: اقْبَلْ الْحَدِيقَةَ وَطَلِّقْهَا تَطْلِيقَةً
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی