سوال:
السلام علیکم، اگر قربانی کا جانور بےقابو ہو جائے تو کیا اسے گولی سے زخمی کرنے کا بعد ذبح کر سکتے ہیں؟
جواب: قربانی کا جانور اگر بدک جائے اور بے قابو ہو جائے، تو اسے گولی مار کر گرانے کے بعد اگر اس میں جان باقی ہو اور اسے فوری طور پر شرعی طریقے سے ذبح کر لیا جائے، تو اس صورت میں وہ جانور حلال ہو جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الجوھرۃ النیرۃ: (کتاب الصید و الذبائح، 264/2)
"والأصل في ہذا أن الذکاۃ علی ضربین: اختیاریۃ واضطراریۃ، ومتی قدر علی الاختیاریۃ لا یحل لہ الذکاۃ الاضطراریۃ، ومتی عجز عنہا حلت لہ الاضطراریۃ، فالاختیاریۃ ما بین اللبۃ واللحیین، والاضطراریۃ الطعن والجرح، وإنہار الدم في الصید، وکل ما کان في علۃ الصید من الأہل کالإبل إذا ندت أو وقع منہا شيء فی بئر فلم یقدر علی نحرہ، فإنہ یطعنہ في أي موضع قدر علیہ فیحل أکلہ الخ".
الموسوعة الفقهية: (200/21)
"الذکاۃ الإضطراریۃ ہي الجرح في أي موضع کان من البدن عند العجز عن الحیوان أي کأنہا صید فتستعمل للضرورۃ في المعجوز عنہ من الصید والأنعام، وتسمي ہذہ الحالۃ العقر ذہب جمہور الفقہاء الحنفیۃ والشافعیۃ والحنابلۃ إلی حل لحم الحیوان بذکاۃ الضرورۃ؛ لأن الذبح إذا لم یکن مقدورا، ولابد من إخراج الدم لإزالۃ المحرم، وہو الدم المسفوح وتطیب اللحم، فیقام سبب الذبح مقامہ وہو الجرح؛ لأن التکلیف بحسب الوسع".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی