resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: نکاح پڑھانے والے کا وکیل بننا (20250-No)

سوال: مفتی صاحب! کیا نکاح پڑھانے والے کو دولہا یا دلہن کا وکیل بنایا جا سکتا ہے ؟ رہنمائی فرمائیں.

جواب: واضح رہے کہ نکاح خواں اور وکیل ایک ہی شخص ہو سکتا ہے، لہذا نکاح پڑھانے والے کو دولہا یا دلہن کا وکیل بنانا درست ہے،البتہ وکیل کے علاوہ نکاح کے دو گواہوں کا ہونا ضروری ہے۔

دلائل۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حاشية ابن عابدين: (النكاح، ٣/٢٤،ط: سعيد)

(أمر) الأب (رجلا أن يزوج صغيرته فزوجها عند رجل أو امراتين و) الحال أن (الأب حاضر صح) لأن يجعل عاقدا حكما.
(قوله أمر الأب رجلا) أي وكله والضمير البارز في صغيرته للأب والمستتر في زوجها للرجل المأمور.


بحر الرائق: (النكاح،٣/ ١٦٠،١٦١،ط: رشيدية)
قوله: (ومن أمر رجلا أن يزوج صغيرته فزوجها عند رجل والأب حاضر صح والا فلا)


امداد المفتین: (شہادت نکاح ٧/ ٧٣، ط: ادارة المعارف)


واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah