سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! عورت اگر پردے میں ہو اور اپنے شوہر کی قبر پر قبرستان جائے تو کیا جا سکتی ہے؟ اور مرنے کے بعد شوہر نا محرم رہتا ہے یا محرم ؟ اگر نا محرم ہو جاتا ہے، تو کیا نا محرم کی قبر پر جانے کی اجازت ہے یا نہیں ؟
جواب: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کا اپنے بھائی حضرت عبد الرحمن بن ابی بکر کی قبر پر آنا اور زیارت کرنا ثابت ہے، لیکن چونکہ عورتيں عام طور پر اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پاتیں اور جزع و فزع میں مبتلا ہوجاتی ہیں ، اس لئے علماء نے خواتین کو قبرستان جانے سے منع کیا ہے، لہذا اگر عورت شرعی پردہ کا لحاظ کرکے اپنے محرم کے ساتھ شوہر کی قبر کی زیارت کے لیے جائے، تو اس کی گنجائش ہے، بشرطیکہ جزع و فزع یا نوحہ کرنے کا اندیشہ نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَابٌ مَا جَاءَ فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ لِلنِّسَاءِ، رقم الحدیث: 1055)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ : تُوُفِّيَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ بِحُبْشِيٍّ، قَالَ : فَحُمِلَ إِلَى مَكَّةَ، فَدُفِنَ فِيهَا، فَلَمَّا قَدِمَتْ عَائِشَةُ ، أَتَتْ قَبْرَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَتْ :
وَكُنَّا كَنَدَمَانَيْ جَذِيمَةَ حِقْبَةً مِنَ الدَّهْرِ حَتَّى قِيلَ لَنْ يَتَصَدَّعَا ۔۔۔۔
رد المحتار: (باب صلاۃ الجنازۃ، 242/2، ط: دار الفکر)
والأصح أن الرخصة ثابتة لهن بحر، وجزم في شرح المنية بالكراهة لما مر في اتباعهن الجنازة. وقال الخير الرملي: إن كان ذلك لتجديد الحزن والبكاء والندب على ما جرت به عادتهن فلا تجوز، وعليه حمل حديث «لعن الله زائرات القبور» وإن كان للاعتبار والترحم من غير بكاء والتبرك بزيارة قبور الصالحين فلا بأس إذا كن عجائز. ويكره إذا كن شواب كحضور الجماعة في المساجد اه وهو توفيق حسن۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی