سوال:
حضرت ! گھٹی کا طریقہ اور حکم کیا ہے؟ اور کس کے ہاتھ سے پلوانی چاہیے؟
جواب: واضح رہے کہ تحنیک (گھٹی) ایک سنت عمل ہے، چنانچہ حضرت ابو موسی اشعری اپنے بیٹے کی گھٹی دینے کا واقعہ یوں بیان فرماتے ہیں:’’میرے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو میں اسے لے کر نبی اکرمﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا۔ آپ نے اس کا نام ابراہیم رکھا، اس کو کھجور کی گھٹی دی، اس کے لئے برکت کی دعا کی اور مجھے واپس دے دیا۔ یہ حضرت ابو موسی کا سب سے بڑا لڑکا تھا۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث نمبر:حدیث: 5467)
تحنیک کا طریقہ یہ ہے کہ کسی نیک شخص کے منہ میں چبائی ہوئی کھجور یا اس کے لعاب میں ملی ہوئی کوئی بھی میٹھی چیز بچے کے منہ میں ڈال کر اس کے تالو پر مل دی جائے، تاکہ یہ لعاب اس بچے کے پیٹ میں چلا جائے اور اس طرح اس نیک آدمی کی نیکی کے اثرات اس بچے کے اندر منتقل ہوجائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (کتاب العقیقة، بَابُ تَسْمِيَةِ الْمَوْلُودِ غَدَاةَ يُولَدُ، لِمَنْ لَمْ يَعُقَّ عَنْهُ، وَتَحْنِيكِهِ رقم الحدیث: 5467، ط: دار طوق النجاة)
حدثني إسحاق بن نصر حدثنا ابو اسامة قال: حدثني بريد عن ابي بردة عن ابي موسى رضي الله عنه قال ولد لي غلام، فاتيت به النبي صلى الله عليه وسلم فسماه إبراهيم، فحنكه بتمرة، ودعا له بالبركة ودفعه إلي، وكان اكبر ولد ابي موسى.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی