سوال:
مفتی صاحب کینیڈا میں ایک خاتون کا انتقال ہوا ہے، اس نے ترکہ میں 12000 ڈالر چھوڑے ہیں،وارثین میں والد، والدہ، شوہر اور دو بیٹیاں ہیں، براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں ترکہ تقسیم فرمادیں۔
جواب:
مرحومہ کی تجھیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے وصیت کی ہو تو ایک تہائی(1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل مال متروکہ کو پندرہ (15) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے شوہر کو تین (3)، ہر ایک بیٹی کو چار (4)، والدہ کو دو (2) اور والد کو دو (2) حصے ملیں گے، اس تقسیم کی رو سے بارہ ہزار ڈالر (12000$) میں سے شوہر کو چوبیس سو ڈالر (2400$)، ہر ایک بیٹی کو بتیس سو ڈالر (3200$)، والدہ کو سولہ سو ڈالر (1600$) اور والد کو سولہ سو ڈالر (1600$) ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کرنا ہو تو
والد کو 13.33% فیصد
والدہ کو 13.33% فیصد
ہر ایک لڑکی کو 26.67% فیصد
شوہر کو 20% فیصد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایۃ: 11- 12)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ ۚ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ۖ ۔۔۔۔۔۔۔
وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ۔۔۔۔۔وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ ۚ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ ۚ
مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۚ۔۔۔۔الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی